چاہتا ہوں دنیا بھر میں پاکستان کے ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اداکاری کرکے باہر جانے والے نوازشریف کی بیماری لندن پہنچتے ہی ختم ہوگئی،عدالتیں آزاد ہیں تو پھر سارے باہر کیوں بھاگے ہوئے ہیں ، ڈر کس سے ہے، عمران خان کوئی ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کرتا نہ ہی کسی جج کو فون نہیں کرتا تین نہیں 5 سال سزا دو،دو بڑی جماعتیں 30 سال سے ملک کو نوچ رہی تھیں،میں خود چوری نہیں کر رہا تو دوسرے کوکیسے پیسے بنانے دوں گا،نوازشریف حریت رہنمائوں سے اس لئے نہیں ملا نریندی مودی ناراض نہ ہو جائے ،آزاد انسان کبھی کسی کی غلامی نہیں کرتا ، کشمیر کا کیس ہر فورم پر لڑا ،آر ایس ایس صرف مسلمانوں پر ظلم نہیں کر رہے ہیں ،عیسائی اور سکھوں اور دلت کو برابر کا بھی شہری نہیں سمجھتے،مقبوضہ علاقے میں باہر سے لوگوں کو لاکر بٹھانا جنگی جرم ہے، پاکستان ہر فورم پر اس کو اٹھائے گا،چاہتا ہوں دنیا بھر میں پاکستان کے ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو اور ہم ایک عظیم قوم بنیں،ووٹ کبھی دوستی، خاندان یا قبیلہ کا نہ سوچیں، اس طرح ہمارا ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا۔ اتوار یہاںانتخابی جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ریاست کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا تو میں بڑا حیران ہوا کہ ان کو کوئی فکر نہیں تھی کہ پاکستان کیا کریگا اور میرے ذہن میں آیا کہ پاکستان چپ رہے گا جس طرح پہلے تھا، جب مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز اور ماورائے عدالت قتل ہوتے تھے تو پاکستان سے کوئی نہیں بولتا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہماری ایک سیکرٹری خارجہ کا بیان ہے کہ نواز شریف کا حکم تھا کہ بھارت پر کوئی تنقید نہیں کی جائیگی، جب وہ بھارت گیا تو حریت کے لیڈر سے اس لیے نہیں ملا کہ نریندر مودی ناراض نہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ مودی غلط فہمی میں تھا کہ جس طرح نواز شریف کے دور میں پاکستان چپ کرکے بھارت سے ڈر کر کچھ بولتا نہیں تھا تو 5 اگست کو بھی پاکستان چپ کرکے ہضم کر جائے گا لیکن اس کو غلط فہمی اس لیے ہوگئی اور سمجھتا تھا کہ پاکستان کا جو بھی لیڈر آئے گا وہ پہلے اپنی کرسی، جائیداد، کاروبار اور ملک سے باہر پڑے بینک بیلنس اور اپنی منی لانڈرنگ کا سوچے گا اور اسی وجہ سے چپ کرکے بیٹھ جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے میں ایک آزاد انسان ہوں، جب آپ کہتے ہیں اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا تو ساری زنجریں ٹوٹ جاتی ہیں اور اس کو کسی کا خوف نہیں ہوتا اور وہ سمجھتا ہے کہ کوئی ذلیل نہیں کرسکتا ہے، آزاد انسان کبھی کسی کی غلامی نہیں کرتا۔انہوںنے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ میں نے کشمیر کا کیس پوری دنیا میں اٹھایا، اقوام متحدہ میں 50 سال بعد کشمیر کا مسئلہ اٹھایا گیا، کشمیر کا نام اس لیے نہیں لیا کہ ووٹ چاہیے تھے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیری مسلسل جدوجہد میں رہے اور ہار نہیں مانی، ایک لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں تاہم ہار نہیں مانی، بچپن سے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اللہ جب بھی تو نے مجھے موقع دیا میں کشمیر کا کیس ساری دنیا میں لڑوں گا اور میں نے ہر فورم پر لڑا۔عمران خان نے کہا کہ میں نے میڈیا پر لڑا، باہر کے بڑے بڑے چینلز سی این این، بی بی سی اور امریکا میں جا کر تھنک ٹینک، ایشیا سوسائٹی، ہر جگہ جا کر کشمیر کی آواز بلند کی اور دنیا کو بتایا کہ یہ بھارت میں جو آر ایس ایس کی حکومت ہے، یہ نفرت پسند لوگ، ہندو بالادستی پسند لوگ باقی اقلتیوں کو برابر کا انسان نہیں سمجھتے۔وزیراعظم نے کہا کہ جرمنی میں ہٹلر کا جو نظریہ تھا اس کو لے کر چلے ہیں، آر ایس ایس صرف مسلمانوں پر ظلم نہیں کر رہے ہیں بلکہ عیسائی اور سکھوں اور دلت کو برابر کا شہری نہیں سمجھتے، سکھوں کا قتل عام کیا اور اسی نظریے پر مودی نے 5 اگست کو کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کردیا کیونکہ وہ کشمیریوں کو برابر کے شہری نہیں سمجھتے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے دلیر نوجوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، دنیا میں کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ 8 لاکھ فوج 90 لاکھ کشمیریوں پر لا کر بٹھا دی۔ انہوںنے کہاکہ دنیا میں کوئی اور ہوتا تو گھٹنے ٹیک دیتا لیکن کشمیری قوم ایک اللہ کو ماننے والی قوم ہے، جس طرح انہوں نے مقابلہ کیا، جس پر میں ان کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ نہ صرف پاکستانیوں کا سر فخر بلند کیا بلکہ فلسطین کے لوگ جن پر اسرائیل نے ظلم کیا وہ بھی آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ایمان والوں کے لیے ہر مشکل کے بعد آسانی پیدا کرتا ہوں، یہ کشمیریوں کے لیے خوش خبری ہے، ان شاللہ وہ دن دور نہیں کیونکہ بھارت نے جو کرنا تھا وہ کرلیا، ساری دنیا نے دیکھ لیا، یہ جو کشمیر کا جغرافیہ بدلنا چاہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں وہ ناکام ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں باہر سے لوگوں کو لاکر بٹھانا جنگی جرم ہے، جنیوا کنونش میں جرم ہے اور پاکستان ہر فورم پر اس کو اٹھائے گا۔انہوںنے کہاکہ آپ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کا کوئی امیدوار دو نمبر ہے، ہوسکتا ہے ہم نے بھی کسی دو نمبر کو ٹکٹ دیا ہو، میں کہہ نہیں سکتا لیکن یقین دلاتا ہوں کہ کبھی بھی جو بھی نیچے آگیا، اگر میں خود چوری نہیں کر رہا اور پیسے نہیں بنا رہا تو میں اس کو کیسے پیسے بنانے دوں گا، اگر میں خود چوری کر رہا ہوں تو پھر اپنی آنکھیں بند کرلیتا۔انہوں نے کہا کہ دو بڑی جماعتیں 30 سال سے ملک کو نوچ رہی تھیں، ان کے لیڈر کرتے کیا ہیں، کیونکہ یہ خود بھی پیسہ بنا رہے ہوتے ہیں اور اس کے نیچے میں ان کو بھی کانا کردیتے ہیں تاکہ حمام میں سب ننگے ہوں اور ان کو کچھ نہیں کہہ سکیں۔عمران خان نے کہا کہ ووٹ کبھی دوستی، خاندان یا قبیلہ کا نہ سوچیں، اس طرح ہمارا ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا، 25 تاریخ کو دوستیوں اور رشتہ داریوں سے بالاتر ہونا اور نظریے کو ترجیح دینا، وسائل کی وجہ سے لوگ امیر یا غریب نہیں ہوتے، جس ملک میں قانون اور انصاف ہوتا ہے اور جس ملک کے حکمران قانون کے نیچے ہوتے ہیں وہ ملک خوش حال ہوتے ہیں۔بھمبر میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے عوام کو ماسک پہننے کی تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو اب تک بچایا، ہمسایہ ملک بھارت کو دیکھیں کورونا کی وجہ سے کتنے لاکھ لوگ مرچکے ہیں اور ان کی معیشت کو اتنا نقصان ہوا ہے کہ کتنے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک وہ ایک عظیم قوم بنے، دنیا میں ہمارا کوئی بھی شہری ہمارا پاسپورٹ لے کر نکلے تو دنیا کہے کہ یہ دیکھیں پاکستانی آرہا ہے، ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو، ہم ایک عظیم قوم بنیں۔انہوںنے کہاکہ ایک انسان جب شریعت پر چلتا ہے تو بڑا انسان بن جاتا ہے، ایک قوم جب ان (بنی ؐ) کی سنت اور مدینے کی ریاست کے اصولوں پر چلتی ہے تو عظیم قوم بنتی ہے تو میں چاہتا ہوں کہ ہماری قوم عظیم قوم بنے۔عمران خان نے کہا کہ ہم بدقسمتی سے جو غلط راستے پر چلے گئے تھے، بھیک مانگ کر، قرضے لے کر گزارا کرنا، امداد لے کر دوسروں کی جنگوں میں شامل ہونا، اپنے لوگوں کا نقصان کرنا، اپنی عزت کھونا، کوئی بھیک مانگنے اور قرضہ مانگنے والے کی عزت نہیں کرتا، آپ آزما کر دیکھیں۔انہوںنے کہاکہ انسانوں کے سامنے جو ہاتھ پھیلاتا ہے کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، نہ اس ملک کی عزت کرتا ہے، جو اپنے پیر پر کھڑا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا عزت کرتی ہے جو سچا آدمی ہوتا ہے اور جو انصاف کرتا ہے، پاکستان کے ایک لیڈر کو مانتا ہوں، سب ان کو مانیں گے، ان کا نام قائد اعظم محمد علی جناح تھا، کانگریس بھی قائد اعظم کو سچا اور انصاف کرنے والا مانتے تھے، مخالف تھے لیکن عزت کرتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے عظیم قوم بننا ہے، ہم نے اپنے آپ کو بدلنا ہے اور اپنے ملک کو بھی بدلنا ہے، اپنے آپ کو کیسے بدلنا ہے، سچ بولنا ہے، امانت دار ہونا ہے، اس انسان کی عزت کی جاتی ہے جس کو وہ سمجھتے ہیں کہ بڑا سچا آدمی اور انصاف کرنے والا ہے، لوگ انصاف کروانے کے لیے اس کے پاس جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جب 25 جولائی کو ووٹ ڈالنے جاؤگے تو سب سے ایک سوال پوچھنا کہ کیا جس جماعت کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں، کیا ان کا لیڈر سچا اور ایمان دار ہے یا نہیں، کیا ان کا ایسا لیڈر تو نہیں جو ملک سے جھوٹ بول کر بولی ووڈ کی ایکٹنگ کرکے بیمار بن کر باہر گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ اس نے ایسی ایکٹنگ کی کہ ہماری کابینہ کے اندر جو عورتیں تھیں انہوں نے ان کی شکل دیکھ کر رونا شروع کردیا، خوف آگیا کہ جہاز کی سیڑھیاں بھی چڑھ پائے گا یا نہیں، جیسے لندن کی ہوا لگی تو ایک نواز شریف یہاں سے گیا تھا وہاں جاکر دوسرا نواز شریف نظر آگیا۔انہوںنے کہاکہ ایک چیز پوچھنی ہے کہ جب اس ملک کی عدالتیں آزاد ہیں، آج پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، عمران خان کوئی ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کرتا، عمران خان کسی جج کو فون نہیں کرتا کہ تین نہیں 5 سال سزا دو۔عمران خان نے کہا کہ یہاں عدالتیں آزاد ہیں، لاہور ہائی کورٹ کو تحریک انصاف کنٹرول نہیں کرتی، وہ آزاد ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر عدالتیں آزاد ہیں تو پھر یہ سارے باہر کیوں بھاگے ہوئے ہیں اور ڈر کس سے ہے، ان کا منشی اسحٰق ڈار باہر، اس کے بیٹے بھی باہر، نواز شریف کے بیٹے باہر بھاگ گئے، شہباز شریف کا داماد اور بیٹا بھی باہر بھاگ گیا، بھئی کس سے ڈر رہے ہو۔انہوںنے کہاکہ عدالتیں آزاد ہیں، یہاں تو تحریک انصاف کے وزیروں کو نہیں چھوڑا جاتا، ہمارے دو وزیروں کو جیل میں ڈال دیا گیا، اس ملک میں عدالتیں اور انصاف کا نظام آزاد ہیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، نوجوانو! یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں ہے، دنیا میں ایک ایک غریب ملک میں بھی نواز شریف اور آصف زرداری بیٹھے ہوئے ہیں، یعنی وہاں بھی ان کے لیڈر ان کے ملک کا پسیہ چرا کر باہر لے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جہاں آپ کو غربت ملے گی وہاں آپ کو قانون کے بجائے طاقت کی حکمرانی ملے گی، وہاں آپ کو کرپٹ لیڈرز ملیں گے، کرپٹ وزیراعظم ملے گا، کرپٹ وزیر ملیں گے، کرپٹ اراکین اسمبلی ملیں گے، اسی لیے غربت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمزور جیلوں میں جائے اور طاقت ور این آر او لے اور باہر جا کر بیٹھ جائے اور اپنے پوتے کا پولو میچ دیکھے، یہ بادشاہوں کا کھیل ہے، یہ عام لوگوں کا کھیل نہیں ہے، وہاں گھوڑا رکھنا اور پولو کھیلنے کے لیے بڑا پیسہ چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ بتائیں کہ پوتے کے پاس اتنا پیسہ کدھر سے آیا، یہ آپ کا پیسہ ہے، ایک قوم تب کھڑی ہوتی ہے جو حق اور سچ میں تمیز کرتی ہے اور اخلاقیات پر کھڑی ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ایک عظیم قوم بننا ہے، اس راستے پر نکل چکے ہیں، ظلم کے نظام کے خلاف ہمارا جہاد ہے، قانون کی حکمرانی کے لیے ہم جنگ لڑ رہے ہیں، پرانا نظام ہے، جو پرانے نظام کو بچانا چاہتے ہیں، ان سے ہر روز جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے اور عوام کی مدد سے ان مافیاؤں کو شکست دے کر دکھاؤں گا اور ہم ایک نیا پاکستان بنا کر اور عظیم قوم بن کر دکھائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ 5 اگست کے بعد مجھے خوف تھا کہ مودی کے ظلم کے سامنے کشمیری ہمت ہار جائیں گے لیکن پاکستان اور ساری دنیا کے مسلمان ان کو دیکھ کر فخر کرتے ہیں کہ جس دلیری اور جذبے سے انہوں نے نریندر مودی کے ظلم کا مقابلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کے لیے دعا کرتے ہیں اور میرے ذہن میں کبھی شک بھی نہیں ہوا کہ ان شااللہ آنے والے دنوں میں ہم مقبوضہ کشمیر کو آزاد دیکھیں گے۔