پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جب تک اپنے ایکشن پلان اورپوائنٹس پر عمل نہیں کرتی تو ہماری واپسی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کےمرکز ولی باغ چارسدہ میں بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر تعزیت کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اے این پی کی بنیاد رکھنے میں میرے دادا حاکم علی زرداری کا بھی کردار تھا تو ہمارے سیاسی، نظریاتی اور خاندانی رشتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ترقی پسند پاکستان چاہتے ہیں اور اس کی جدوجہد میں چاہے دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو، غریبوں کو حق دلانے، صوبوں کو ان کے حقوق اور شناخت دلانے کے لیے پی پی پی اور اے این پی کا جو کردار ہے وہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پی پی پی اور اے این پی آگے بڑھ کر مل کر کام کریں اور ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں اور مل کر ایک ترقی پسند اور نیا بیانیہ پاکستان کے نوجوانوں اورنئی نسل کے لیے سامنے لے کر آئیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس طرح ہم اس طرح آگے بڑھیں کہ اس نالائق اور سلیکٹڈ حکومت کے سامنے دیوار بن کر مقابلہ کریں اور ناانصافی پر مبنی پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ کی وجہ سے عوام مہنگائی کی سونامی، نوجوان تاریخی بے روزگاری اور غربت کا شکار ہیں، ان ساری بیماریوں کا واحد علاج صاف و شفاف الیکشن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد کریں گے اور عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور اے این پی نے خود اپنے استعفے اس پلیٹ فارم سے دیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں چاہا کہ پی ڈی ایم میں واپس جائیں، ہم بہت احترام اور عزت سے ساری جماعتوں کو دیکھتے ہیں، جب ہم نے اتنا ساتھ سیاست کرتے گزارا ہے تو اچھا نہیں لگتا ہم ایک دوسرے کو برا بھلا کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ اور منشور ہے اور اس کے مطابق سیاست کرنا ان کا حق ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے جب پی ڈی ایم بنائی تھی تو ہم ملک و قوم کے سامنے ہم نے ایکشن پلان رکھا تھا، جو واضح تھا کہ پی ڈی ایم کیا کرنے جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ کے اندر وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک لانی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا تاہم پی ڈی ایم نے دکھایا کہ اگر عدم اعتماد ہوتا ہے تو نہ بزدار رہے گا اورنہ وزیراعظم عمران خان رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ آخری پوائنٹ استفعے کا تھا اب کل جو اجلاس ہوا اس میں پی پی پی اور اے این پی موجود نہیں تھیں لیکن پالیسی اب بھی پی پی پی کی چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی وہ استعفے ہیں دے رہے ہیں اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پارلیمان میں مل کر ان کو ٹف ٹائم دو تو ہم سمجھتے کہ ایک دوسرے کے لیے مثبت خیالات رکھتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم کے کل کے اجلاس کے بعد پالیسی اور حکمت عملی میں وضاحت نظر نہیں آتی، وہ شاید کنفیوژن اور اختلاف کا شکار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان کے اندر وہ کنفیوژن اور اختلاف نہ دکھائیں اور پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ کے خلاف اپوزیشن کریں۔