پی ڈی ایم کا اجلاس ، فضل الرحمٰن نے کمر کس لی ، حکومت مخالف تحریک کا اعلان

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے آئندہ انتخابات کیلئے ووٹنگ مشین کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ دھاندلی کا آسان ترین ذریعہ ہے،ملک اس وقت داخلی اور خارجی سنگین خطرات سے دوچار ہے، افغانستان کی سنگین صورتحال پر حقائق عوام سے چھپا ئے جارہے ہیں ،حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے،ظالمانہ ٹیکسوں اور آئی ایم ایف کے شرائط پوری کرنے کے لیے عوام کے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑا جا رہا ہے،21 اگست کو اسلام آباد میں اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا، 28 اگست بروز ہفتہ کراچی میں سربراہی اجلاس ہوگا اور اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا جائے اور فیصلے بھی صادر کیے جائیں گے،29 اگست کو کراچی میں عظیم الشان اور فقیدالمثال جلسہ عام منعقد کیا جائے گا،پی ڈی ایم اپنی تمام تر توجہ اور توانائیاں ملک میں شفاف اور آزادارنہ انتخابات منعقد کرانے پر مرکوز کریگا ۔ بدھ کو مسلم لیگ (ن )کے سیکرٹریٹ میں پی ڈی ایم کا تین ماہ بعد ساڑھے چار گھنٹہ کا طویل اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہواجس میں حکومت مخالف تحریک کے آئندہ مراحل پر تفصیلی مشاورت کی گئی ،نواز شریف نے لندن اور مریم نواز نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ،اجلاس میں ملک کو لاحق خارجہ محاذ پر خطرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔اجلاس کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پی ڈی ایم کا سرابراہی اجلاس ہوا، جس میں تمام جماعتوں کے قائدین، نواز شریف اور مریم نواز نے ویڈیو لنک کیذریعے شرکت کی۔انہوںنے کہاکہ اجلاس میں مجموعی صورت حال، داخلی اور خارجی امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اتفاق کیا گیا کہ ملک اس وقت داخلی اور خارجی سنگین خطرات سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس جعلی حکومت کو ملک کے اندر اور باہر ہر محاذ پر مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے، ملک کو داخلی مسائل کے ساتھ سنگین ترین خارجہ خطرات نے پاکستان کو اس وقت بدترین عالمی تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان میں رونما صورت حال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو بیٹھنے کی اجازت دینے سے انکار سے ملک کا مفاد ہی تباہ نہیں ہوا بلکہ ملک کے وقار کو بھی تباہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم افغانستان کے حوالے سے بڑے واضح الفاظ میں حمایت کرتی ہے کہ افغان مسئلے کا حل فریقین کے باہمی مذاکرات اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک سیاسی اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان کو مطلوب ہے۔اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین نے بڑی تفصیل کے ساتھ داخلہ اور خارجہ حالات کا اظہار کیا اور اپنے خیالات اور خدشات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے اندر موجود اپوزیشن کو اس بارے میں اعتماد میں لیا جائے کیونکہ پارلیمنٹ کا ایک بڑا حقیقی اور اہم حصہ ملک کو درپیش اس صورت حال سے آگاہ نہیں ہے، کیوں ان سے حقائق چھپائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس نے ملک میں بدترین مہنگائی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، حکومت نے مہنگائی، بے روزگاری اور ظلم کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، عوام کا جینا دو بھر ہوچکا ہے، ظالمانہ ٹیکسوں اور آئی ایم ایف کے شرائط پوری کرنے کے لیے عوام کے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم نے اگلے اقدامات کا شیڈول دیا ہے، 21 اگست کو اسلام آباد میں اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں کچھ تجاویز جو یہاں اجلاس میں پیش ہوئیں، اس پر تمام جماعتیں اپنی جماعت سیمشاورت کے بعد اکٹھی ہوں گی تاکہ اتفاق رائے سے تمام تجاویز کو عملی شکل دی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ 28 اگست بروز ہفتہ کراچی میں سربراہی اجلاس ہوگا اور اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا جائے اور فیصلے بھی صادر کیے جائیں گے۔پی ڈی ایم کے جلسے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 29 اگست کو کراچی میں عظیم الشان اور فقیدالمثال جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں آئینی حکمرانی مفقود ہے اور آئینی ادارے عضو معطل بنا دیے گئے ہیں، اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، میڈیا پر بدترین قدغنیں عائد ہیں، صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں، اس صورت حال پر شدید تشویش ظاہر کی گئی اور سخت الفاظ میں نوٹس لیا گیا اور مذمت کی گئی۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جو بنیادی مقاصد ہیں، اس کے محور کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام ادارے اپنی اور قانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں کماحقہ نبھائیں، جو قانون کے مطابق ان کے ذمے سپرد کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنے دائرہ کار سے باہر انہیں اپنا کردار ختم کرنا چاہیے تاکہ ملک دوبارہ آئین کی پٹڑی پر چلنے کے قابل ہوسکے۔انہوںنے کہاکہ حکومت یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات کی بات کی ہے اور کسی مشین کی بھی بات کی ہے، سنا یہ ہے کہ یہ مشین دھاندلی کرنے کا سب سے آسان ترین طریقہ ہے لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں یک طرفہ انتخابی اصلاحات یا اس طرح اقدامات مسترد کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 اور 25 جولائی 2021 کشمیر کے انتخابات کے نتائج کو پی ڈی ایم مسترد کرتی ہے، عوام کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے نمائندے آزادی رائے سے چنیں، یہ حق کسی بھی بہانے عوام سے چھیننے نہیں دیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک پر الیکش چور سلیکٹڈ حکومت مسلط ہے، ان کے ہر قسم کے انتخابی اصلاحات اور قانون سازی کو ہم مسترد کرتے ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نیب اور ایف آئی اے سیاسی ادارے بن چکے ہیں، اپنی آزاد اور غیر جانب دارانہ ساکھ قطعی طور پر کھو چکے ہیں اور صرف اپوزیشن کیخلاف انتقامی کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم اظہار رائے کی آئینی آزادی اور میڈیا کے حقوق پر قدغنوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے صحافیوں پر ایف آئی اے کے ذریعیمقدمات مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں تمام مقدمات واپس لیے جائیں، میڈیا کو دبانے اور ان کی زبان بندی کے لیے غنڈہ گردی بند کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آفتاب خان شیرپاؤ کو پی ڈی ایم کا سینئر نائب صدر چن لیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم کو اپنی تمام تر توجہ اور توانائیاں ملک میں شفاف اور آزادارنہ انتخابات منعقد کرانے پر مرکوز کریں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوکل حکومت کو ختم کیا گیا تھا، جس کو سپریم کورٹ نے بحال کیا لیکن اب تک سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے جو واضح طور پر توہین عدالت اور قانون شکنی ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرے نزدیک یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ نواز شریف پاکستان نہ آئیں اور یہ تاثر بھی دینا چاہتے ہیں کہ اب ان کو شاید مجبوراً آنا پڑے گا اور یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ا سموقع پر شہباز شریف نے بتایا کہ نواز شریف کا وہاں علاج جاری ہے، ان کے دل کے مرض کے حوالے سے علاج ضروری ہے اور ڈاکٹر چیک اپ کرتے ہیں اور مناسب وقت پر ان کی سرجری ہونی ہے، اس لیے وہ علاج کرائے بغیر پاکستان نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس پر سیاست کر رہی ہے، انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ ایسے معاملے پر تین مرتبہ کے وزیراعظم کی صحت پر سیاست کرنا گری ہوئی حرکت ہے، جب نواز شریف کی اہلیہ بستر مرگ پر تھی تو بعض چینلز پر کس طرح کی گری ہوئی گفتگو کی جاتی تھی۔مولانا فضل الرحمن نے فواد چوہدری کی جانب سے ٹوئٹر ٹرینڈ پر جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پر لگائے گئے الزامات سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم سے زیادہ پاکستان کا نہ کوئی وفادار ہے اور نہ ہم کسی کو اپنے سے زیادہ وفادار سمجھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ ملک کے چاچے مامے بننے والے اپنے گھروں میں آرام سے رہیں، ہماری نظر میں یہ ہم سے بہت پیچھے ہیں اور نہ ہی ہماری وفاداری کا مقابلہ کرسکتے ہیں، خدا نہ کرے ملک پر کوئی امتحان آئے تو پھر مورچے پر جمعیت یہ کے فقرا اور خاکسار کھڑے ہوں گے جبکہ موم بتی مافیا خدا جانے کہاں ہوں گے۔
پی ڈی ایم