پی ٹی آئی کی ’انتقامی پالیسی‘ کے پیچھے فوج نہیں ہے، احسن اقبال

وزیراعظم عمران خان پر ’قومی اداروں‘ کو سیاست میں گھسیٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ان کی جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی پالیسی کے پیچھے فوج نہیں ہے۔

احسن اقبال نے نارووال اسپورٹس سٹی پروجیکٹ سے متعلق کیس میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ہماری فوج اور فوجی قیادت کا حکومت کے (سیاسی مخالفین سے) انتقام لینے کے اقدام سے کوئی لینا دینا نہیں کیوں کہ فوج اور (دیگر) قومی ادارے غیر سیاسی ہیں اور وہ سیاست سے دور رہتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ’حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ قومی ادارے اس کی انتقامی پالیسی میں شریک ہیں جو قومی سلامتی کے لیے اچھا نہیں اور میں اس کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت بارہا دعویٰ کرتی ہے وہ اور فوجی قیادت ایک صفحے پر ہے ’اور یہ تاثر دے رہی ہے کہ ہمارے قومی ادارے حکومت کے کالے کرتوتوں میں اور جو کچھ وہ کررہی ہے اس میں قومی ادارے ان کے ہاتھوں میں ہے اور یہ (قومی اداروں) کی خواہش پر ہورہا ہے۔

احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ ’فوجی قیادت حکومت کی جانب سے انہیں اپنے ظالمانہ اقدامات میں ملوث کرنے کا نوٹس لیں‘۔ سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر لانے کے لیے اپوزیشن نے خلوص نیت کے ساتھ ایف اے ٹی ایف سے متعلق تمام بلز منظور کروانے کے لیے تعاون کیا لیکن وہ حکومت کو ایف اے ٹی ایف کا نام استعمال کر کے ملک پر کالا قانون نافذ کرنے کی اجازت نہہیں دے سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایف اے ٹی ایف کے نام پر پاکستان کو فاشسٹ ریاست نہیں بننے دیں گے، ہم عمران خان کو ایف اے ٹی ایف کا نام استعمال کر کے پاکستان کا ہٹلر نہیں بننے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے سینیٹ میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز کو شکست نہیں دی بلکہ حکومت کی سوچ کو دی ہے اور جس کے ذریعے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں پہنچانا چاہتی تھی اس قانون سازی کو بلڈوز کیا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے فوجی آمر پرویز مشرف کا سامنا کیا تھا اور وہ عمران خان کی مبینہ انتقامی پالیسی سے متاثر نہیں ہوگی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماضی میں دھڑے بندی کرنے کے تجربوں مثلاً کنوینشن مسلم لیگ اور پی ایم ایل کیو بنانے کی طرح ’پی ٹی آئی حکومت کا تجربہ بھی ناکام ہوگا‘۔