پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کی جانب سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران 30 ہزار کے قریب سیکیورٹی اہلکار اسلام آباد کی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے جبکہ سیکیورٹی کے لئے پولیس، رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور سندھ پولیس کے اہلکار تعینات ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے کھانے اور دیگراخراجات کی مدمیں یومیہ تقریبا 15 کروڑ روپے خرچ ہونگے تاہم وزارت خزانہ اور داخلہ کے حکام کو اخراجات سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا سے لانگ مارچ میں شرکت کیلئے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان کی آمد کا خدشہ ہے تاہم اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے وفاقی پولیس کے اعلیٰ حکام نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بندرکھنے کی تجویز دی ہے۔
اسکے علاوہ اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پرزیادہ سے زیادہ کے قریب کنٹینرز لگائے جائیں گے جبکہ لانگ مارچ کے دوران وفاقی دارالحکومت کے تمام اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کی جائے گی تاہم پولیس، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور امدادی اداروں کی چھٹیاں منسوخ کردی جائیں گی۔
دھرنے کے ممکنہ اعلان کے بعد اسلام آباد کو ایک ہفتے کے لیے مکمل سیل کرنے سمیت اسکول و کالجوں میں چھٹیاں اور امتحانات بھی ملتوی کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔
لانگ مارچ سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد پولیس کو 25 ہزار کی اضافی نفری فراہم کی جائے گی جبکہ پولیس اہلکاروں کو 50 ہزار ربر کی گولیاں بھی فراہم کی جائیں گی۔
اسکے علاوہ سیکورٹی ادروں کو 60 ہزار سے زائد آنسو گیس کے شیل فراہم کر دیے گئے ہیں اور 10 ڈرون بھی فراہم کیے جائیں گے جبکہ ڈرون کیمروں کی مدد سے شیل مظاہرین پر پھینکے جائیں گے۔
ممکنہ ہنگامہ آرائی روکنے کے لیے پہلی مرتبہ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب بنی گالہ کو سب جیل قرار دیئے جانے پر بھی غور شروع کر دیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں نے پی ٹی آئی کے فنانسرز کی گرفتاریوں کے لیے لسٹیں تیار کر لی ہیں۔