پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے بین الاقوامی معاہدات کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے تشدد کو اس بارے میں کھلا خط تحریر کر دیا۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے انسانی حقوق کمیٹی کے اراکین کو بھی کھلا خط بھجوا دیا۔
تحریک انصاف کی مرکزی سینئر نائب صدر نے دونوں اہم ترین خطوط کی نقول سماجی میڈیا پر ڈال دیں اور سینیٹر اعظم سواتی کے ٹوئٹ کی نقل اور غلط تاریخ کی حامل میڈیکل رپورٹ بھی خطوط کے ساتھ ارسال کر دیں۔
ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان بطور ریاست تشدد کیخلاف عالمی معاہدے کا فریق ہے، اسی طرح بطور فریق پاکستان سول و سیاسی حقوق کے عالمی کونویننٹ کی پاسداری کا بھی پابند ہے، حکومت کی سازش میں برسرِاقتدار جماعت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے اراکین کے اغواء و گرفتاریوں میں لگی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اغواء یا گرفتاری کے بعد انہیں زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سینیٹ آف پاکستان کے 74 سالہ رکن سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بھی یہی کیا گیا، 12 اکتوبر کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے رائے کے اظہار پر رات کے پچھلے پہر انہیں ان کے گھر سے اٹھا لیا گیا، نہایت بھونڈے طریقے سے تحویل میں لیکر سینیٹر اعظم سواتی کو بدترین تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ سرکار کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بہیمانہ خلاف ورزیوں کا قصہ طوالت اختیار کرتا جارہا ہے، دستورِ پاکستان اور عالمی معاہدات کی رو سے شہریوں کو سول و سیاسی حقوق میسر ہیں، امپورٹڈ سرکار مسلسل وحشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر ملکی و غیر ملکی ضابطہ پامال کر رہی ہے، امید کرتی ہوں کہ اقوامِ متحدہ کے خصوصی مندوب اور انسانی حقوق کمیٹی کے اراکین اس بدترین فسطائیت کا نوٹس لیں گے۔
خط میں انہوں نے لکھا کہ حکومتِ پاکستان کے ساتھ معاملے کو اٹھایا جائے اور سینیٹر اعظم سواتی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جائے، تشدد کیخلاف عالمی معاہدے کے فریق کے طور پر پاکستان سے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے، قانون کی پاسداری پر زور دیا جائے اور حکومتِ پاکستان سے تشدد کو قابلِ گرفت جرم بنانے کا مطالبہ کیا جائے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے آزاد اور غیر جانبدار انکوائری کمیشن کا مطالبہ کیا جائے، ان پر تشدد کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا جائے۔