پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے تمام وزارتوں اور اداروں میں انٹرنل آڈٹ کی ہدایت کر دی ہے۔
(پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 پر غور کیا گیا۔
مذکورہ رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ درآمدی اشیاء پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول نہ کرنے سے 2 ارب 53 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایف بی آر کے 10 فیلڈ آفسز میں 6 ہزار 874 کیسز میں ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، گزشتہ تین سالوں کے دوران صرف 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کی ریکوریاں ہوئیں۔
اجلاس میں پی اے سی نے انکوائری کے بعد ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کر دی۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ اگر کسی ادارے کے انٹرنل آڈٹرز نہیں ہیں تو بھرتی کریں۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ اب تک 25 کروڑ 15 لاکھ روپے کی ریکوری کی گئی۔
اجلاس میں پی اے سی نے تصدیق کیلئے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 2 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے کیسز عدالت میں زیر التواء ہیں، ذمہ دار افسران کے نام سامنے لانے چاہیں تاکہ ان کی پروموشن نہ ہو، ان کی وجہ سے پورے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوال اٹھتا ہے۔
رکن چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ ایف بی آر افسران یا نالائق ہیں یا اندرونی ٹیکس سسٹم کمزور ہے۔
چیئرمین نور عالم خان نے مزید کہا کہ تمام وزارتیں اور محکمے انٹرنل آڈٹ سمیت تمام ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم کی گفتگو
اسلام آباد: چیئرمین پی اے سی نور عالم نے پی آر اے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کو چلانا کانٹوں کی سیج ہے، بااختیار اور طاقت ور احتساب سے خود کو مبرا سمجھتے ہیں۔
نور عالم نے کہا کہ مجھ پر بطور چیئرمین پی اے سی بہت دباﺅ ہے لیکن میں یہ دباﺅ برداشت کرتا ہوں، کوئی سفارش قبول نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ اربوں روپے کے عدالتوں میں زیر التواء کیسز ہیں، آئندہ آنے والے دنوں میں بہت سے اسکینڈل سامنے آئیں گے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارے اختیارات واضح ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان کے اختیارات کا بھی اتنا ہی احترام کیا جائے جتنا دوسروے اداروں کے اختیارات کا کیا جاتا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں ان کے اثاثوں میں کمی واقع ہوئی ہے، بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے سیاست میں آنے کے بعد اثاثے بڑھے ہیں، کوشش ہے کہ عوامی مسائل کو زیادہ سے زیادہ سرکاری اداروں اور بیورو کریسی کے سامنے رکھا جائے۔
نور عالم نے کہا کہ طورخم بارڈر پر گرین چینلز کا غلط استعمال ہو رہا ہے اس کا نوٹس لیا ہے، وفاقی دارالحکومت میں بہت ہی ہاﺅسنگ سوسائٹیز غیر قانونی ہیں اس کا بھی نوٹس لیا ہے، ہم اپنے قواعد وضوابط کے مطابق کسی کو بھی طلب کر سکتے ہیں اور دستاویزات منگوا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وفاقی وزیر کا صرف درجہ ملا ہے وہ وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی کوئی مراعات بڑھے ہیں، ایسے کیسز بھی پی اے سی نے کھولے ہیں جن کو بند کر دیا تھا، سب کو پتہ چل جائے گا کہ ان کیسز کو کیوں بند کیا گیا تھا۔
چیئرمین نور عالم نے مزید کہا کہ ان کا دفتر میڈیا کے لئے ہمیشہ کھلا ہے ان کے پارلیمانی صحافیوں سے اچھے تعلقات ہیں، یہ بات خوش آئند ہے کہ پی اے سی کی کوریج کے دوران بھی پارلیمانی رپورٹرز اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں۔