وفاقی وزیر برائے ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو سیاسی بھرتیوں سے پاک کرنا ہوگا جس کے لئے ارکان پارلیمنٹ ہی سیاسی تبادلوں اور بھرتیوں کی سفارشیں کرتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہوائی اڈوں کی نجکاری نہیں ہونی چاہئے اور یہ قومی ملکیت میں ہی رہنے چاہئیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دنیا میں ہوائی اڈوں کو پہلے بہتر بنانے کی حد تک عالمی فرموں کو دیا جاتا ہے جیسا کہ بھارت نے اپنے ایئرپورٹس کو عالمی شہرت یافتہ فرموں کو دیا ہے اور سچ یہ ہے کہ ہمارے ہوائی اڈے عالمی قرار دے تو دیئے گئے ہیں مگر ہیں نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کو ترکی یا چند دوست ممالک میں سے کسی کو بہتر بنانے کے لئے دیا جاسکتا ہے اور ایسا کرنے کی کوشش بھی کی گئی مگر رکاوٹیں آگئیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج پی آئی اے کے سو طیارے تھے اب دوتہائی کم ہوچکے ہیں جبکہ پچھلے سال پی آئی اے نے 145ارب کمائے 140 ارب خرچ کئے تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک سابق وزیر ہوابازی کے پائلٹس کے بارے میں بیان نے چالیس ارب روپے تک نقصان کیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیٹرز کا ایک گروپ تشکیل دے دیا جائے جس میں ساتھ جاکر ہوائی اڈوں کا معائنہ کرانے کو تیار ہوں۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم سیاسی بنیادوں پر ہوائی اڈے بناتے رہے ہیں جس کا نتیجہ دیکھ لیں اس لئے کہون گا کہ سیاسی بنیادوں پر ہوائی اڈے نہیں بننے چاہیئں بلکہ ہمیں پیشہ وارانہ بنیادوں پر ہوائی اڈے بنانے چاہیئں۔
انہوں نے بتایا کہدنیا چھوٹے اور زیادہ سے زیادہ شہروں کو چالیس پچاس سیٹوں والے جہاز چلاتی ہے اور میں چینی سفیر اور برطانوی سفیر سے ملا ہوں چھوٹے جہازوں کے لئے کوشاں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھ ماہ تک امریکہ اور برطانیہ پی آئی اے بحالی کی امید ہے باقی یورپ کی باری بعد میں آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور سکھر ایئرپورٹس پر جہازوں کا فوری کوئی وعدہ نہیں مگر یہ عالمی ایئرپورٹس بنانے کی تیاری ہے کیونکہسکھر اور ڈیرہ اسماعیل خان ہوائی اڈوں سے جڑا علاقہ بہت بڑا ہے بہت مسافر مل سکتے ہیں ۔