پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)، دبئی کی کمپنی سے ایک طیارے کے لیز سے متعلق معاہدے کے لیے واجب الادا رقم کے سلسلے میں آئرش ایئر کرافٹ بروکر پریگرین ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ سے 20 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بات چیت کررہی ہے۔
لندن کی ایک عدالت میں ہونے والی سماعت میں پی آئی اے کے وکیل نے جج کو بتایا کہ قومی ایئرلائن پریگرین کو لیز معاہدے کے طور پر 70 لاکھ ڈالر دے چکی ہے لیکن بقیہ 20 لاکھ ڈالر پر تنازع ہے۔
تاہم جب دونوں فریقین نے معاملات عدالت کے باہر حل کرنے پر رضامندی ظاہر کی تو عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
لندن میں ہونے والی سماعت میں پی آئی اے کے وکیل نے ملائیشیا میں اس کے طیارے کو روکنے پر اعتراض اٹھایا تاہم عدالت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی کیوں کہ یہ ایک دوسرے دائرہ کار میں دیا گیا عدالتی حکم تھا۔
برطانیہ میں پریگرین ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ نے پی آئی اے کے خلاف 90 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
پی آئی اے نے اس کمپنی کے ساتھ ایک لیز معاہدہ کیا تھا جس میں لیز رینٹل، مینٹیننس ریزرو اور بوئینگ 777 سیریل نمبر 32,716 اور بوئینگ 777-200 ای آر سیریل نمبر 32,717 کی انشورنس شامل تھی۔
معاہدے کے مطابق لیز رینٹل کے چارجز 5 لاکھ 80 ہزار ڈالر جبکہ مینٹیننس ریزرو کی لاگت 3 لاکھ 15 ہزار ڈالر ماہانہ تھی۔
پی آئی اے کا مؤقف ہے کہ مینٹینس ریزرو پرواز کے چکروں کے حساب سے شمار کیے جاتے ہیں جو طیارے کے اسٹارٹ ہونے اور بند ہوتے وقت درج ہوتے ہیں۔
چونکہ یہ طیارہ کووِڈ 19 عالمی وبا کے باعث اپریل سے ستمبر تک گراؤنڈ رہا اس لیے پی آئی اے کا کہنا ہے کہ مینٹیننس کی لاگت نہیں بنتی۔
تاہم ایوی ایشن کمپنی کا مؤقف یہ ہے کہ معاہدے کے تحت کووِڈ 19 ایسی قوت نہیں جو ذمہ داری کم کرتی ہے اور پی آئی اے کو اس بات سے قطع نظر رقم ادا کرنی چاہیے کہ طیارے نے کتنی پرواز کی۔
معاہدے کی نوعیت کے اعتبار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی آئی اے کو طیارہ نہ اڑنے کے باوجود مینٹینس ریزرو لاگت کے طور پر 20 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
اس وقت پی آئی اے کے پاس 18 طیارے لیز پر ہیں جن میں سے زیادہ تر کے معاہدوں میں مینٹیننس ریزو استعمال کے حساب سے چارج ہوگی۔