پشاورالیکشن ٹریبونل نےعمران خان کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، آج سنائے جانے کا امکان ہے۔
(آصف شکور، نمائندہ بول نیوز) تفصیلات کے مطابق ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف عمران خان کے کاغذات نامزدگی کیخلاف کیس میں پشاورالیکشن ٹریبونل کے جسٹس اعجازانورنے سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے ٹربیونل کے سامنے مؤقف اپنایا کہ عمران خان پہلے سے ہی قومی اسمبلی کے ممبر ہیں۔ عمران خان نے دوسرے حلقے سے الیکشن لڑنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن قانون میں ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن پر کوئی پابندی نہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان کے اثاثے تین کروڑ سے 30 کروڑ تک کیسے پہنچے؟ عمران خان نے اضافی اثاثوں کو ظاہرنہیں کیا۔
وکیل عمران خان نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان استعفی دے چکے ہیں، اب اسمبلی کے ممبر نہیں ہیں۔ اگر اسمبلی کا ممبر بھی ہیں تو قانون میں پھر بھی کوئی پابندی نہیں۔
جسٹس اعجازانورنے کہا کہ توشہ خانہ اشیاء 2018 میں ملے تو کیوں ابھی تک ظاہر نہیں کیے۔
وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ ذاتی استعمال کی اشیاء الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر نہیں کیے جاتے۔ جن اشیاء کو ظاہر کرنا ہوتا ہے، الیکشن کمیشن میں اس کی قیمت ظاہر کی ہے۔
بیرسٹر گوہرخان نے بتایا کہ 329 اشیا گفٹس میں سے عمران خان نے صرف 11 لیے ہیں، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن میں فی الحال زیرسماعت ہے۔
وکیل عمران خان نے دلائل دیے کہ عمران خان القادرٹرسٹ کا بینفشری نہیں، بیٹی کے حوالے سے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا یہ درخواست بھی زائدالمعیاد ہے،وقت پراعتراض جمع نہیں کیا گیا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جسے آج سنائے جانے کا امکان ہے۔