پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ کورونا ویکسین لانے کے لیے چین روانہ

پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ چین سے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووِڈ 19 سے بچاؤ کی سائنو فارم ویکسین کی پہلی کھیپ لینے روانہ ہوگیا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ بیان کے مطابق ویکسین کی آمد پر ملک بھر میں ایک جامع ویکسین انتظامی حکمت عملی اور انتظامی اقدامات کو پہلے ہی حتمی شکل دی جاچکی ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ویکسین محفوظ کرنے کے لیے اور مختلف وفاقی اکائیوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں ویکسین پہنچانے کی تمام ضروری کارروائیاں بھی کرلی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین سے درآمد ہونے والی کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ سے متعلق کہا کہ چین کے سفارتکار کے ہمراہ خود اسلام آباد ایئرپورٹ پر ویکسین لینے جاؤں گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے فرنٹ لائن طبی عملے کو ویکسین فوری دستیاب ہوجائے گئیں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا تھا کہ کووڈ-19 ویکسین کی پہلی کھیپ لانے کے لیے ایک خصوصی طیارہ چین جائے گا اور پہلی کھیپ میں 5 لاکھ کے قریب ویکسین کی تقریباً 5 لاکھ خوراک ہوں گی۔

معاون خصوصی نے کہا تھا کہ ویکسین لگانے کا عمل فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز سے شروع ہوگا اور جس کے بعد شدید خطرات سے دوچار 65 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ‘حکومتِ پاکستان کوویکس سہولت کے ذریعے آسٹرازینیکا ویکسین کی ایک کروڑ 17 لاکھ خوراکیں حاصل کرے گی جس میں سے 35-40 فیصد (60 لاکھ سے 68 لاکھ) خوراکیں سال 2021 کی پہلی سہ ماہی اور بقیہ خوراکیں دوسری سہ ماہی میں دستیاب ہوں گی۔

قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ چینی سائنو فار ویکسین کی افادیت 80 فیصد ہے جبکہ آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا کی افادیت تقریباً 90 فیصد ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حالانکہ آسٹرازینیکا بھارت میں تیار ہورہی ہے یہ کوویکس کے ذریعے پاکستان کی 20 فیصد آبادی کے لیے مفت فراہم کی جائے گی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) سائنو فارم اور آسٹرازینیکا دونوں ویکسینز کو رجسٹرڈ کرچکی ہے۔

دوسری جانب این سی او سی کی سربراہی کرنے والے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ چینی ویکسین ڈھائی لاکھ ہیلتھ ورکرز کے لیے کافی ہو گی کیوں کہ ہر فرد کو ویکسین کی 2 خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 4 لاکھ ہیلتھ ورکرز نے ویکسین لگانے کے لیے اندراج کروایا ہے اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی اکائیوں کی آبادی کے بجائے ویکسین بھیجنے کے لیے رجسٹرڈ ہیلتھ ورکرز کو دیکھا جائے گا، اس طرح 30، 40 اور 50 فیصد رجسٹرڈ ہیلتھ ورکرز کے لیے ویکسین بھیجی جاسکے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 5 لاکھ 44 ہزار 813 ہے، جس میں 4 لاکھ 99 ہزار 974 مریض صحتیاب جبکہ اموات کی تعداد 11 ہزار 657 ہے۔