وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان یورپیئن یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی عائد کردہ پابندیوں کے خلاف اپیل کرے گا۔
پی ٹی آئی کے ریجنل پبلک سیکریٹریٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم ای اے ایس اے کی جانب سے ظاہر کیے گئے حفاظتی خدشات کو دور کریں گے، ہمارے پاس اپیل کے لیے 2 ماہ کا وقت تھا، پی آئی اے کے طیارے جلد یورپی ممالک میں اڑیں گے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں وزیر ہوابازی کی جانب سے پی آئی سے کے 150 پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے جانے پر ای اے ایس اے نے یورپی ممالک کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر 6 ماہ کی پابندی eائد کردی تھی جس کا اطلاق 4 جولائی سے ہوا تھا اور اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا تھا۔
غلام سرور خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت یورپی ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے چارٹر طیاروں کا بندوبست کررہی ہے اور ’پابندی کے باوجود کینیڈا کے لیے پی آئی اے کی پروازیں جاری ہیں‘۔
مشکوک لائسنس والے پائلٹس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ اب تک 219 پائلٹس کو گراؤنڈ جبکہ 28 کو برطرف کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پائلٹس پی ٹی آئی دور حکومت میں بھرتی نہیں کیے گئے، پی ٹی آئی گزشتہ حکومتوں کا پھیلایا ہوا بکھیڑا صاف کررہی ہے انہوں نے قومی ایئر لائن کو دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شامل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وبا کے دوران ہی نہ صرف اندرونِ ملک پروازیں بحال کردی گئی ہیں بلکہ مسافروں کے لیے کئی رعایتوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے جس میں سامان کا وزن 50 کلو سے بڑھا کر 73 کلو کردیا گیا ہے
وزیر ہوابازی نے کہا کہ یومِ آزادی کے جشن کی مناسبت سے پی آئی اے نے تمام مسافروں کے لیے 14 فیصد رعایت کا اعلان بھی کیا ہے۔
کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت طیارے اے-320 کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے کہا کہ ہر مسافر کی انشورنس کی رقم 50 لاکھ روپے تھی جسے حکومت نے بڑھاوانے میں کامیاب ہوگئی ہے جبکہ 10 لاکھ روپے مسافروں کے ورثا کو دیے جاچکے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کچھ سماجی ترقی کے پروگرامز کی تفصیلات بھی فراہم کیں جن کے لیے حکومت نے 5 کھرب 60 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
پائلٹس کے ‘مشکوک’ لائسنسز کا معاملہ
خیال رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون کو اس وقت ہوا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو ‘مشکوک’ قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔
غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں’۔
جس کے بعد پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے (کام کرنے سے روکنے) کا فیصلہ کیا تھا۔
29 جون کو ویتنام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پر مقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔
اگلے روزیورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس پر 3 جولائی سے اطلاق ہوا۔
اسی روز اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی ‘تجویز کردہ فہرست’ سے ہٹا دیا تھا۔
جس کے بعد یکم جولائی کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے 3 ایئرپورٹس سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارت نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مختلف فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجینئرز کے کوائف کی تصدیق کی درخواست کی تھی۔
اس کے بعد 3 جولائی کو ملائشیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے پاکستانی لائسنس رکھنے والے اور مقامی ایئر لائنز میں ملازمت کرنے والے پائلٹس کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔
جس کے بعد 4 جولائی کو وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد مزید 30 ’مشتبہ لائسنس’ کے حامل پائلٹس کو اظہار وجوہ کے نوٹسز بھیجے جاچکے ہیں۔
7 جولائی کو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے 32 رکن ممالک کو ‘پاکستان میں جاری کردہ پائلٹ لائسنسز سے متعلق مبینہ فراڈ’ کے حوالے سے خط لکھا اور ان پائلٹس کو فلائٹ آپریشن سے روکنے کی سفارش کی تھی۔
اسی روز سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ‘مشکوک’ لائسنسز سے متعلق انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد پی آئی اے کے 34 پائلٹس کے کمرشل فلائنگ لائسنسز معطل کردیے تھے۔
بعدازاں 9 جولائی کو امریکا نے بھی پاکستانیوں کی واپسی کے لیے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی خصوصی پروازوں کے اجازت نامے کو منسوخ کردیا تھا۔
10 جولائی کو ایوی ایشن ڈویژن نے مختلف ممالک کی ایئرلائنز میں کام کرنے والے 95 فیصد پائلٹس کے لائسنز کلیئر کردیے تھے جبکہ باقی کی تصدیق کا عمل آئندہ ہفتے مکمل کرنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
بعدازاں 28 جولائی کو ایوی ایشن ڈویژن نے 194 معطل پائلٹس کے کیسز کی تحقیقات کے لیے ایک 5 رکنی کمیٹی قائم کردی تھی۔