پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر اس کے جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی پیشکش کردی۔ دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کلبھوشن یادیو کیس کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کیس میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، ہم بارہا بھارتی حکومت کو کہہ رہے ہیں کہ وہ آگے آئیں اور پاکستانی عدالتوں سے تعاون کریں جبکہ بھارت کو ایک اور قونصلر رسائی کی پیشکش کرتے ہیں اگر وہ حاصل کرنا چاہے۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں محاصرے کو 395 روز ہو چکے ہیں اور 364 کشمیری گزشتہ ایک برس میں شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، محرم الحرام کے جلوسوں میں عزاداری پر بھارتی قابض فوج کے وحشیانہ مظالم کی مذمت کرتا ہے، بی جے پی کی حکومت قابض بھارتی افواج کے مظالم کی براہ راست ذمہ دار ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غیر قانونی بھارتی اقدامات اور طاقت کے استعمال کا نوٹس لینا چاہیے، بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کے تحت بھارت میں اقلیتوں پر بھارتی مظالم پر شدید تحفظات ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی فیلڈ انویسٹی گیشن کے مطابق دہلی پولیس نے مظاہرین کے خلاف رائفل اور دیگر ظالمانہ آلات استعمال کیے، یہ رپورٹ پاکستان کے تحفظات کی گواہی دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ دو بھارتی باشندوں کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہ کیا گیا، یہ بھارتی باشندے بھارت میں مقیم ہیں اور دہشت گردی میں ملوث ہیں جبکہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ان باشندوں کے حوالے سے تمام شواہد فراہم کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور توسیع پسندانہ اقدامات خطے کے امن و امان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں، پاکستان نے بارہا بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کی جانب توجہ دلائی جبکہ حالیہ بھارت ۔ چین تنازع بھارت کی جانب سے سرحدوں کے مسائل کو بات چیت سے نہ حل کرنے کی کوشش کی جانب اشارہ ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 9 اگست کو پاکستانی ہندو خاندان کے 11 افراد پرسرار حالت میں راجھستان کے شہر جودھ پور میں مردہ پائے گئے، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے معاملے پر فوری بھارتی حکومت سے رابطہ کیا اور چونکہ بھارت میں مرنے والے پاکستانی شہری تھے لہٰذا اس کی شفاف تحقیقات کر کے نتائج سے پاکستان کو آگاہ کیا جائے۔
افغان امن عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے شروع سے کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے، ہم پہلے بھی افغان امن عمل کی حمایت کر رہے تھے اور اب بھی حمایت جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ افغان امن عمل جلد بین الافغان مذاکرات کے آغاز کی جانب بڑھے گا، پاکستان افغان امن عمل کے لیے پرعزم ہے جبکہ افغانستان میں تمام فریقین افغان امن معاہدے کا اس کی اصلی صورت میں نفاذ کریں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ حنیف اتمر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا، دوران گفتگو دوطرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ اور خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، سویڈن کے شہر مالمو اور ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں قران کریم کی بےحرمتی کی شدید مذمت کرتا ہے، فرانس کے میگزین ‘چارلی ہیبڈو’ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کی کوئی توجہہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان گستاخانہ خاکوں کے معاملے کو متعلقہ حکومتوں سے سفارتی ذرائع سے اٹھا رہا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے عمل کے حوالے سے پرعزم ہیں،9 ستمبر کو ایس سی او کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کے حوالے سے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں جبکہ چین ۔ پاکستان دوستی ایک گہری تزویراتی سمجھ بوجھ پر مبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے پر پاکستان نے ضروری قانون سازی بھی کی ہے اور کسی بھی ملک کو ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنے دینا چاہیے۔