ورچوئل پریس کانفرنس میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ کراچی ٹیسٹ میں ٹیم نے مشکل صورتحال سے دوچار ہونے کے بعد زبردست فائٹ بیک کرتے ہوئے فتح حاصل کی،ہماری کوشش ہوگی کہ پہلے میچ میں سامنے والے مثبت پہلو دوسرے میں بھی آگے لے کر چلیں اور غلطیاں نہ دہرائیں،جہاں ضرورت ہے بہتری لاتے ہوئے فتح حاصل کریں۔
انھوں نے کہا کہ راولپنڈی میں کنڈیشنز تھوڑی مختلف ہوں گی،جنوبی افریقہ ایک سخت جان حریف ہے،مہمان ٹیم دوسرے ٹیسٹ میں بہتر تیاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے سیریز برابر کرنے کیلیے کوشاں ہوگی، گرین کیپس کو نئے چیلنج کا سامنا ہے، ہم اپنی بھرپور قوت کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے فتح سے سیریز میں کلین سوئپ مکمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہوم سیریز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شان مسعود اور عابد علی آؤٹ آف فارم ہوگئے، اسی وجہ سے ٹاپ آرڈر میں تبدیلی بھی کرنا پڑی،ہم اوپنرز کو اعتماد دینے کی پوری کوشش کررہے ہیں،دیگر پوزیشنز پر بھی بیٹسمینوں کو تسلسل کے ساتھ مواقع دینے کے حق میں ہیں تاکہ کارکردگی میں تسلسل آسکے، امید ہے کہ جلد ہر کھلاڑی کا بیٹنگ آرڈر مستحکم ہوجائے گا۔
مصباح الحق نے کہا کہ خشک پچز پر رسٹ اسپنرز اہم کردار ادا کرتے ہیں، پروٹیز ٹیم میں تبریز شمسی کی واپسی سے ہی اندازہ ہوگا کہ وہ کس قسم کی مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، بہرحال کراچی ٹیسٹ میں میزبان بیٹسمینوں نے اسپنرز کا اچھے انداز میں سامنا کیا، اس بار بھی ہوم کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں۔
راولپنڈی کی پچ پر کسی اسپنر کو ڈراپ کرتے ہوئے پیس پاور بڑھانے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں یہاں کی پچ کافی گرین ہوتی ہے، میچ میں ابھی وقت باقی ہے، ٹیسٹ کیلیے بنائی جانے والی پچ پر اچھی دھوپ لگ رہی ہے، میچ شروع ہونے سے قبل وہ کافی خشک ہوجائے گی، یہاں کا موسم بھی مختلف ہے، اگر کسی اسپنر کو پچ سے مدد نہیں مل سکتی تو اسے کھلانے کا کوئی فائدہ نہیں، ضرورت پڑی تو ہم فاسٹ بولرز کو شامل کرنے کا فیصلہ ضرور کریں گے، حتمی فیصلہ کنڈیشنز کا جائزہ لینے کے بعد میچ کے روز ہوگا۔
ہیڈ کوچ نے حسن علی کی صلاحیتوں پر اظہار اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ پیسر نے ڈومیسٹک کرکٹ میں تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، انٹرنیشنل کرکٹ میں کم بیک پر تھوڑی رعایت اور وقت تو دینا چاہیے،عام طور پر پیسرز اس طرح کے مواقع پر زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کرجاتے ہیں، شاید ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہوا، بہرحال حسن نے ایک اہم رن آؤٹ کیا،وہ بیٹنگ میں بھی ٹیم کے کام آتے ہیں، پرانی اور نئی گیند دونوں کا بہترین استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کو صرف ایک میچ کی بنیاد پر نہیں پرکھنا چاہیے۔
دریں اثنا دوسرے ٹیسٹ کی تیاری کیلیے مشقوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا،دونوں ٹیموں کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کے ہوٹل سے راولپنڈی اسٹیڈیم لایا گیا،پاکستانی کرکٹرز نے وارم اپ کے بعد ہلکی پھلکی ٹریننگ کی، اس کے بعد بیٹنگ اور بولنگ کے ساتھ فیلڈنگ کی بھی بھرپور پریکٹس کی،ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بیٹنگ کوچ یونس خان کی خصوصی توجہ ٹاپ آرڈر کو مستحکم بنانے پر مرکوز رہی،عابد علی اور عمران بٹ کو نئی گیند پر طویل سیشن کرائے گئے۔
اظہر علی، بابر اعظم، فواد عالم اور محمد رضوان نے بھی پیسرز کے بعد اسپنرز کی گیندوں کا سامنا کیا، بولنگ کوچ وقار یونس نے حسن علی کی لائن اور لینتھ بہتر بنانے کیلیے رہنمائی کی،یاسر شاہ اور نعمان علی کراچی سے مختلف کنڈیشنز سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین دوسرا ٹیسٹ 4فروری سے راولپنڈی میں شروع ہوگا۔