وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں چین کی کووڈ 19 ویکسین ’کین سائنو‘ کے ٹرائلز کامیابی سے جاری ہیں، جس کے بعد ہم چین کی مدد سے مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اپنے حلقے میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت ہر شہری کو ویکسین کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چین 31 جنوری تک پاکستان کو ویکسین کی 5 لاکھ خوراک عطیہ کرے گا جبکہ ہم نے چینی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ہمیں مستقبل قریب میں 11 لاکھ خوراکوں کی ضرورت ہے‘، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین نے فروری کے آخر تک پاکستان کو ویکسین کی متعلقہ مقدار کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کی بہتری کے علاوہ کووڈ 19 کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، مزید یہ کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کی جانب سے مسقل وزیرخارجہ تعینات نہ کرنے کی وجہ سے ملک کی پوزیشن ’کمزور‘ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم ہر سفارتی محاذ پر پاکستان کا مقدمہ لڑرہے ہیں اور ہم پاکستان کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا میں نو منتخب جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں ’پیش رفت‘ کے لیے پراُمید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے تمام کوششیں کی ہیں اور وہاں امن کے لیے موزوں ماحول کے لیے مختلف چیلنجز کا سامنا کیا ہے، اسی سلسلے میں ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے بھی خواہاں ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس موقع کو حاصل کرنا چاہیے جو ہم نے افغانستان میں حاصل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں امن عمل کو بھی جاری رکھنا چاہیے۔
وزیر خارجہ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے لیے ڈلیور کرنے کا وقت آگیا ہے اور ان کے حلقے میں ریکارڈ ترقیاتی اسکیمیں جاری ہیں۔