شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی دوحہ میں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر منصور بن ابراہیم المحمود اور چیف انویسٹمنٹ آفیسر برائے افریقہ و ایشیا پیسیفک ریجنز شیخ فیصل ثانی الثانی پر مشتمل قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے وفد سے ملاقات ہوئی ہے۔
ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں جانب سے نامزد نمائندے سرمایہ کاری کیلئے اہم تجاویز پر عملدرآمد کے حوالہ سے قریبی رابطہ برقرار رکھیں گے۔
امیر قطر کی دور اندیش قیادت میں قطر کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان روایتی سیاسی تعلقات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم نے شمسی توانائی ، ہوا سے بجلی پیدا کرنے، ہوا بازی، جہاز رانی، صنعتی و بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور مہمان نوازی کے شعبوں سمیت بالخصوص قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں دوطرفہ اقتصادی و سرمایہ کاری روابط کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
شہبازشریف نے پاکستان کی آزادانہ اور کاروبار دوست سرمایہ کاری کی پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی، ہوا بازی، زراعت اور لائیو سٹاک، میری ٹائم، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیراعظم نے قطری سرمایہ کاروں پر بھی زور دیا کہ وہ علاقائی رابطے اور باہمی خوشحالی کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
شہبازشریف نے قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کو شفاف اور تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے کے حوالہ سے مکمل سہولت فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی جبکہ وزیراعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی دلچسپی کو سراہا۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف منصور بن ابراہیم المحمود اور شیخ فیصل ثانی الثانی کو دورہ پاکستان دعوت دی۔
قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے وفد نے پاکستان کو اپنی ترجیح قرار دیتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی دنیا کے سب سے بڑے خودمختار ویلتھ فنڈز میں سے ایک ہے، دو روزہ سرکاری دورے پر دوحہ پہنچنے کے فوراً بعد وزیراعظم کی یہ پہلی مصروفیت تھی، کابینہ کے اہم ارکان اور سینئر حکام وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔