پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر کیے جانے والے ترکی کے شہرہ آفاق ڈرامے ’دیریلیش ارطغرل‘ جسے اردو میں ‘ارطغرل غازی’ کے نام سے نشر کیا جا رہا ہے، کے مرکزی کردار ہیرو انجین التان دوزیتان (ارطغرل) نے پاکستانی ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے پر دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کی محبت کا قرض بھی اتارنے کی کوشش کروں گا۔
پی ٹی وی پر نشر ہونے والے 16 منٹ کے انٹرویو میں انہوں نے اپنی طرز زندگی سمیت پاکستان اور عوام سے متعلق دلچسپ گفتگو کی۔
استنبول کے شہر ازمیر میں 1979 میں پیدا ہونے والے انجین التان دوزیتان یعنی ارطغرل نے بتایا کہ انہوں نے مقامی یونیورسٹی کے شعبہ فلم و تھیٹر سے گریجویشن کی اور پھر استنبول میں ہی مستقل رہائش پذیر ہوئے۔
انجین التان نے اپنی شخصیت سے متعلق سوال میں کہا کہ ان دنوں وہ اہلخانہ کے ہمراہ وقت گزار رہے ہیں اور انہیں اہلخانہ کے ساتھ وقت گزارنا بہت پسند ہے۔
نئے پراجیکٹ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ ایک سرپرائز پراجیکٹ ہے جس کے بارے میں معلومات شیئر نہیں کرسکتا۔
علاوہ ازیں انجین التان دوزیتان نے بتایا کہ ماضی قریب میں ایک ڈاکیومینٹری بنانے کا سلسلہ کیا تھا جو جاری ہے، ماحولیات سے متعلق اس ڈاکیومینٹری کو جلد نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
انجین التان دوزیتان نے اپنے بارے میں بتایا کہ وہ کسی بھی ڈرامے یا فلم کو بار بار نہیں دیکھتے لیکن ڈرامہ ارطغرل غازی کے ریکارڈنگ کے دوران اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے متعدد مرتبہ دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ارطغرل غازی کا پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد میں وقت کی کمی کے باعث اسے دوبارہ نہیں دیکھ سکا بلکہ دیگر نئے پراجیکٹ میں مصروف ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرامہ ارطغرل غازی کو مکمل کرنےکے لیے 6 برس لگے اس دوران میں نے از خود تمام کرداروں بشمول ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیا تاکہ ٹیم ورک کی صورت میں کام اچھا ہو۔
انجین التان دوزیتان نے بتایا کہ اتنے عرصہ ساتھ رہنے کی وجہ سے ہمارے ذہنوں میں یاد گار لمحات موجود ہیں، ڈرامے میں ایک لڑائی کے منظر کو فلمائے جانا تھا لیکن خاص بات یہ تھی کہ اس کو ایک ہی ٹیک مکمل کرنا تھا، یہ سین ارطغرل کو زہر دینے کا منظر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 3 سے 4 منٹ کے اس طویل منظر میں ایک لڑائی بھی شامل تھی لیکن سین کے بالکل آخری لمحات میں ایک کردار ہیجانی کیفیت کی وجہ سے اپنا سین بھول جاتا تھا۔
انجین التان دوزیتان یعنی ارطغرل غازی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ‘میں نے اس کو حوصلہ دیا اور چوتھی یا پانچویں مرتبہ دوبارہ سین فلمایا گیا اور اس مرتبہ اسی کردار نے تھوڑی جلد بازی میں وار کیا جو میرے سر پر لگا اور خون سر سے رستا ہوا چہرے پر پھیل چکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ‘میں نے اس سے پوچھا یہ کیا کیا؟ اس نے کہا بھائی غلطی ہوگئی’۔
انجین التان دوزیتان نے بتایا کہ کئی مناظر ایسے تھے جس کی منظرکشی کے دوران تکلیف اٹھانی پڑی اور دکھ بھی ہوا۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے ارطغرل غازی کو دیگر پراجیکٹ کے مقابلے میں بہترین قرار دیا جس میں پیار، محبت، انصاف، عدل و انصاف کو بناوٹی انداز میں نہیں بلکہ انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے یہی وجہ تھی کہ جنوبی امریکا، یورپ، ایشیا غرض جہاں کہیں بھی یہ ڈرامہ دیکھا گیا، لوگوں میں خاص دلچسپی پیدا کرتا چلا گیا۔
پاکستان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بہت محبت ملی اور مجھے بہت اچھا بھی لگا، پاکستان ہمارا برادر ملک ہے، ہم نے اپنا بچپن پاکستان سے محبت کے اظہار میں گزارا ہے۔
انجین التان دوزیتان نے بتایا کہ اس سے پہلے ہم نے پاکستانی پائلٹ کے ساتھ ملکر ایک پراجیکٹ میں کام کیا تھا، پاکستان کی جانب سے اتنی محبت کے بعد میں اسکا مدعا ہوں اور رہی بات پاکستان میں سیاست کی تو سیاست سیاستدانوں کا کام ہے اور میں ایک اداکار ہوں اور اداکاری میرا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں زندگی میں انسانوں کو ترجیج دیتا ہوں، اس ڈرامے کے بعد میں نے کوئی نئی زندگی شروع نہیں کی لیکن یہ بات عیاں ہے کہ اس دور کے انسان بڑے پاک صاف، مخلص اور نیک خیالات کے مالک تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں انسان میں وہ مخلصی نہیں ہے اور انہوں نے برائی کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ماننا پڑےگا کہ پاکستان میں اس ڈرامے نے نئے ریکارڈ قائم کیے، حالات بہتر ہونے پر پاکستان آکر عوام سے اپنی محبت کا اظہار بھی کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے اور فلم کا پس منظر دیکھ کر فیصلہ کروں۔
انہوں نے کہا کہ جتنی بھی محبت پاکستان سے ملی ہے میں نے اس کے بارے میں اندازہ نہیں کیا تھا، جو کچھ میڈیا پر چل رہا ہے اس کے بارے میں آگاہ ہوں، سب سے پہلے میں پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرے کام کی پذیر آئی کی، تمام پاکستانیوں کا بہت بہت شکریہ ۔