وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مصالحانہ کوششیں جاری رکھے گا اور بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق افغان طالبان کا وفد ملا عبدالغنی کی قیادت میں وزارت خارجہ پہنچا جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفد کا خیر مقدم کیا۔
طالبان کے وفد نے شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کی جس میں افغانستان امن عمل میں حالیہ پیشرفت، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔
افغان طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ کو طالبان اور امریکا کے مابین طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار مشترکہ ذمہ داری کے تحت ادا کرتا آ رہا ہے، پاکستان کی مخلصانہ اور مصالحانہ کاوشیں 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے طالبان، امریکا امن معاہدے کی صورت میں بارآور ثابت ہوئیں۔
وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ افغان قیادت، افغانستان میں قیام امن کے لیے اس امن معاہدے کی صورت میں میسر آنے والے نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ مذہبی، تاریخی اور جغرافیائی اعتبار سے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان میں معاشی مواقع کی فراہمی، افغان مہاجرین کی باعزت جلد واپسی اور افغانستان کے معاشی استحکام کے لیے عالمی برادری کو اپنی کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے اور ‘سپائیلرز’ سے متعلق ممکنہ خطرات سے بھی آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مصالحانہ کوششیں جاری رکھے گا۔
افغان طالبان کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سے بروئے کار لائے جانے والی مسلسل کاوشوں اور پر خلوص معاونت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔