ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی کا فرانزک آڈٹ کروائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کراچی کے بجلی صارفین کے تحفظ کے لیے وزیراعظم کو برائے راست خط لکھا دیا ہے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایس جی سی سی کی جانب سے گیس اکلوکیشن کوٹے کے خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی کاروباری اداروں کو سستی گیس فراہم کی جارہی ہے جس سے کراچی کے صارفین کو ایف سی اے کی مد میں کم ازکم 131 بلین سالانہ کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایس جی سی کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے۔
دوسری جانب بجلی بنانے والے ادارے کو درآمدی گیس (ایس آر ایل این جی) کی فراہمی کی وجہ سے فی یونٹ صارفین کو 17 روپے کے بجائے قریبا 35 روپے پڑھ رہی ہے جس کی پیش نظر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کے الیکٹرک کو ترجیحی بنیاد پر مقامی گیس کی فراہمی کے لیے وزیر اعظم کو خط میں سفارش کی ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2018 سے کے ای کو قدرتی گیس فراہم منقطع کرکے سی پی پی کے مالکان کے ساتھ مل کر ایس ایس جی سی، سی سی پی کے پاور پلانٹس کو لوکل گیس کی فراہمی برقرار رکھیں ہوئے ہے جن کی لاگت تقریبا ایک روپے اضافی ہے۔