وسائل کی کمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، شیری رحمان

شیری رحمان نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے این ڈی ایم اے کی جانب سے پاکستان میں سیلاب کی موجودہ صورتحال پر منعقد اجلاس میں شرکت کی جس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا از سر نو جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور آبادیوں کی بحالی کیلئے فوری انسانی اور امدادی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت ہم طوفانی مون سون کے ساتویں اسپیل میں ہیں جس سے ہزاروں افراد بے گھر، 830 ہلاک اور 1348 زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان سے مون سون کا نظام سندھ میں داخل ہو گیا ہے جہاں 30 اضلاع زیر آب ہیں، اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سندھ میں 395 فیصد اور بلوچستان میں 379 فیصد اوسط سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔

سندھ کی صورتحال کے بارے میں مزید آگاہ کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ سیلابوں کے پانی کو جذب کرنے کا کوئی بنیادی ڈھانچہ جاتی صلاحیت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں 600,000 کیوسک سے زیادہ کا بہاؤ گڈو اور پھر سکھر سے گزرنے کرنے کی توقع ہےجبکہ دریائے سندھ کے ساتھ کچے کے تمام علاقے زیر آب آنے کی توقع ہے جس سے ہزاروں خاندانوں بے گھر ہو جائیں گے، سندھ میں سیلاب کے باعث موجودہ نقل مکانی کے علاوہ 216 جانیں چلی گئیں۔

وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ میں ایک اندازے کے مطابق 1,500,000 کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور 1,989,868 ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں اور مون سون کے نئے اسپیل کے شروع ہونے کے ساتھ ہی ملک کے دیگر علاقے بالخصوص ڈی جی خان طوفانوں کے خطرے سے دوچار رہیں گے۔

انہوں نے کہا موجودہ آب و ہوا کی تباہی کیلئے فوری طور پر بین الاقوامی اور قومی سطح پر کوششوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف خوراک، پناہ گاہ اور بقا کی بنیادی سہولیات کی صورت میں بلکہ ہمیں اپنی بچاؤ کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ وسائل کی کمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اس ماحولیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک مربوط کوشش کی ضرورت ہے جس کا ہمارے ملک کو اس وقت سامنا ہے۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے، پاکستان آرمی، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے انتھک حصہ لے رہے ہیں، آفت زدہ علاقوں کی ضروریات کو مربوط کرنا اور ترقیاتی شراکت داروں اور عطیہ دہندگان کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔

Best Car Accident Lawyer