وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ریڈیو پاکستان پر ایک ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘میں اپنی اور پوری پاکستانی قوم کی جانب سے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی پرزور مذمت کرتا ہوں جس قسم کے خاکے انہوں نے شائع کیے اس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے’۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ لوگ مشتعل ہیں، بلاجواز حرکت کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامو فوبیا، نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کا رجحان دنیا میں بڑھتا جارہا ہے اور پاکستان نے ہر فورم پر اس کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کے گزشتہ اجلاس میں اس کی نشاندہی کی اور دنیا سے یہ اپیل کی کہ اس رجحان کا تدارک ہونا چاہیے جس کے لیے بین الاقوامی سطح پر مل کر سوچنا چاہیے کہ ایسے رجحانات جو لوگوں کی دل آزاری اور جذبات مجروح کرنے کا سبب بنیں ان کو کس طرح روکا جائے’۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوریت ہے اور جمہوریت اظہار رائے کی قائل ہوتی ہے لیکن یہ آزادی یہ لائسنس نہیں دیتی کہ آپ لوگوں کے جذبات کو مجروح کریں۔ وزیر خارجہ نے اُمید ظاہر کی کہ بین الاقوامی سطح پر اس کا فی الفور تدارک کیا جائے گا اور ایسے رجحانات کی بیخ کنی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے سفیر کے توسط سے فرانسیسی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ 2015 میں حملے کا نشانہ بننے والے فرانسیسی میگزین نے حملے کے مقدمے کی سماعت شروع ہونے پر منگل کے روز گستاخانہ خاکے شائع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی اس اعلان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ‘چارلی ہیبڈو کے اشتعال انگیز اقدام کی کتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے’۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے آپ کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا لائسنس نہیں دیتی’۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ کچھ برسوں میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں بے مثال اضافہ دیکھا ہے۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے پر وہ کوئی حکم نہیں دے سکتے۔
تاہم لبنان کے دورے کے موقع پر میکرون نے کہا تھا کہ فرانسیسی شہریوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تہذیب کا مظاہرہ کریں اور ایک دوسرے کا احترام کریں اور نفرت کی بات سے بچیں۔ دفتر خارجہ نے بھی فرانسیسی میگزین کے فیصلے کی ‘سختی سے مذمت’ کی۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ فرانسیسی میگزین کا فیصلہ پر امن بقائے عالمی خواہش کو مجروح کرنے کے مترادف اور سماجی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ ‘پاکستان فرانسیسی میگزین کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ سے متعلق گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے کی سخت ترین مذمت کرتا ہے’۔
زاہد چوہدری نے مزید کہا کہ ‘اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے اس دانستہ فعل کو آزادی اظہار رائے قرار نہیں دیا جاسکتا’۔