وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو روانہ ہوگئے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ کو دورہ ماسکو اور شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کی دعوت ان کے روسی ہم منصب سرگئی لیوروف نے دی تھی۔ واضح رہے کہ وزرائے خارجہ کونسل، کونسل برائے سربراہان حکومت و کونسل برائے سربراہان مملکت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے بڑا فورم ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئیں گے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور خوشگوار دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا، علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانا اور سیاسی، ثقافتی، تجارت اور معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی، نقل و حمل، سیاحت، ماحولیاتی تحفظ اور دیگر شعبوں میں مؤثر تعاون کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری ایس سی او کے اہم مقاصد ہیں۔ قبل ازیں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے روانگی سے قبل بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس سے لانگ ٹرم تعلقات کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں اور روسی وزیر خارجہ سے آئندہ روز ملاقات طے ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انرجی سیکٹر میں روس سے باہمی تعاون پر بھی بات ہوگی۔
سائیڈ لائنز میں بھارت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت دو طرفہ گفتگو کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کمزور ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کی چین کے ساتھ گفتگو بھی حتمی نیتجے پر نہیں بڑھ رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کا رویہ خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے، بھارت ہندوتوا سوچ سے باہر نکلنے کو تیار نہیں ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم فورم ڈرگ ٹریفیکنگ، افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرسکتا ہے۔