وزیر اعظم عمران خان نے مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم آفس (پی ایم او) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ‘وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان مالدیپ کے ساتھ مل کر باہمی تعاون، دوطرفہ ترقی اور خطہ کی ترقی کے حوالہ سے کام کرنا چاہتا ہے’۔
ابراہیم محمد صالح نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘آج سہ پہر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بہت اچھے ماحول میں ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس میں ہم نے اپنے ممالک میں کورونا اقدامات پر ایک دوسرے کو اپ ڈیٹ کیا اور یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ کیسے مالدیپ اور پاکستان کے درمیان پہلے سے ہی گرم جوشی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرسکتے ہیں’۔
وزیر اعظم کی طرف سے رواں ہفتے جنوبی ایشیا کے ممالک کا رخ موڑنے کے لیے یہ دوسری کال ہے۔ اس سے قبل 22 جولائی کو عمران خان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد کو فون کرکے ‘قریبی اور برادرانہ’ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد اور ڈھاکا کے درمیان تعلقات برسوں سے تناؤ کا شکار تھے۔ صدر ابراہیم محمد صالح سے گفتگو کے دوران ‘وزیر اعظم نے جنوبی ایشیا میں قیام امن اور سلامتی کی صورتحال کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ خطے کو امن اور تعاون کی ضرورت ہے تاکہ جنوبی ایشیائی ممالک کو ان کی حقیقی معاشی صلاحیت کا احساس ہو سکے’۔
عمران خان نے مالدیپ کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان مالدیپ کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور سارک کا رکن ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان مالدیپ کے ساتھ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے’۔ دونوں رہنماؤں نے کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
عمران خان نے اس بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے مالدیپ کی حکومت کی کوششوں کو سراہا اور وبائی امراض کے خلاف جنگ میں اپنے تجربات شیئر کیے۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ایک کامیاب مثال قرار دیا جارہا ہے جہاں اس کے کیسز اور اموات کی تعداد میں مستقل طور پر کمی آرہی ہے تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ خطرہ اب بھی ختم نہیں ہوسکتا ہے۔