وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت میں ایک بار پھر بات کرنے پر ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ ‘اس مرتبہ 8 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو ایک برس مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب میں اہل کشمیر کی حمایت اور مقبوضہ وادی میں بھارتی جبر و استحصال کے خلاف لب کشائی پر میں ڈاکٹر مہاتیر بن محمد کا مشکور ہوں۔’
ان کا یہ بیان مہاتیر محمد کے ٹوئٹس کے بعد سامنے آیا جن میں انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بولنے کے اپنے حق کا دفاع کیا تھا۔ 95 سالہ مہاتیر محمد نے گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‘میں نے ممکنہ ردعمل کے امکانات کے باوجود آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔’
ان کی تنقید کے جواب میں بھارت نے، جو ملائیشیا کے پام آئل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، آرڈر منسوخ اور درآمدی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ مہاتیر محمد نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘میرے نزدیک اس وقت خاموش رہنے کا کوئی آپشن نہیں ہے جب تمام علامات دوسری صورتحال کی طرف نشاندہی کر رہی ہوں اور جب ایک بڑا اور طاقتور ملک بلاخوف کسی چھوٹے اور دفاع کی قابلیت نہ رکھنے والے ملک پر اپنی مرضی نافذ کرے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘جنرل اسمبلی میں میری متنازع تقریر کے بعد ہونے والی پیشرفت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ میں نے جو کہا تھا وہ ہلکی بات تھی اور کسی حد تک ضبط کرکے کہا تھا۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اپنی کہی بات پر کوئی معذرت نہیں کی لیکن میں معذرت خواہ ہوں کہ اس سے بھارت کو ہماری پام آئل کی برآمدات متاثر ہوئیں، مجھے نہیں پتا کہ کیا یہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف بولنے کی بھاری قیمت تھی یا نہیں۔’
مہاتیر محمد نے کہا کہ چونکہ وہ اب وزیر اعظم نہیں ہے اس لیے وہ کسی پابندی کے بغیر بات کر سکتے ہیں اور بائیکاٹ و دیگر خطرات کے بغیر مسئلہ کشمیر پر بات کر سکتے ہیں۔
فروری میں وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے تک دنیا کے سب سے زیادہ عمر رسیدہ قائد نے تجویز دی تھی کہ وہ کوالالمپور میں ‘کشمیر میں 5 اگست 2019 سے لاک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہونے’ کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بات کریں گے۔