وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس کے دوران حمل، منچھر اور دریا کی صورتحال سے متعلق بریفنگ لی۔
محکمہ آبپاشی حکام نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ انڈس لنک کے بند کو مضبوط کرکے اس پر ایک ریگیولیٹر لگایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر کور کے انجنیئر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ لیفٹ بینک میں پران ندی پر جھڈو کے قریب 60 فٹ کا شگاف پڑچکا ہے جس سے سیلابی پانی سمن سرکار ، دیھ پروڑ اور ڈھورو کاکا پر اثرانداز ہوگا۔
انجینئرنگ کور کے ماہرین نے بتایا کہ ایل بی او ڈی پر کافی دباؤہے، اس لئے علاقے سے پاک فوج نے 3 ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فی الحال کسی بند میں کوئی کٹ نہیں لگایا جائے گا جبکہ 28 گھنٹوں کے بعد ایک اجلاس کرکے صورتحال کا جائزہ لے کر مزید فیصلے لئے جائیں گے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آج پورا دن سندھ کے سیلابی علاقوں کا دورہ کرکے تازہ صورتحال کا جائزہ لیا ہے، ہمیں دادو کو ہر صورت بچانا ہے اور اس اقدامات کے تحت ہم منچھر جھیل کے پانی کو 124 آر ایل تک آسانی سے لے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حمل جھیل میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے، جو پانی خیبرپور ناتھن شاہ شہر پہنچا ہے وہ ایم این وی میں ہی گرے گا اسکے لیے انتظار کر رہے ہیں کہ دریا سے پانی 8 یا 10 ستمبر تک نکل جائے، کے این شاہ کا پانی نکل جاتا ہے تو منچھر سے بھی پانی نکل جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ بنا کسی کٹ لگائے تمام شہروں کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔
اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، آئی جی پولیس، برگیڈئر زیل، کور کے بریگیڈیئر نیئر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔