وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادکشمیر میں وزیراعظم (ن )لیگ کا الیکشن کمشنر بھی (ن )لیگ نے لگایا ،ایسے میں دھاندلی کون کرسکتا ہے؟،مسئلے کا واحد ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے ہیں،ن لیگ کو اپنی بری شکست کو تسلیم کرلینا چاہیے، وزیراعظم عمران خان اور کابینہ نے علی امین گنڈا پور اور مراد سعید سمیت مہم چلانے والوں کی تعریف کی، منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس ہورہی تھی اور وزیراعظم رو رو کر کہہ رہے تھے کہ اب میں ہار گیا ہوں تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ آپ کی اپنی حکومت، آپ کا اپنا لگایا ہوا الیکشن کمیشن اور اس کے بعد آپ الیکشن ہار جائیں تو پھر آپ کہیں کہ دھاندلی ہوئی تو اس کا کیا حل ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے وزیراعظم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنے کی بات کرتے ہیں، جب سارا عملہ آپ کا لگایا ہوا ہو پھر بھی آپ کو یقین نہیں ہے اور آپ کہہ رہے ہوں دھاندلی ہورہی ہے تو پھر واحد حل یہی ہے کہ ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے ہیں۔کابینہ اجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیراعظم کو آزاد کشمیر میں کامیابی پر مبارک باد دی، وفاقی کابینہ اور وزیراعظم نے علی امین گنڈا پور، مراد سعید، علی محمد اور شہریار آفریدی سمیت دیگر لوگ جنہوں نے اس مہم میں حصہ لیا اس کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سمجھتی ہے کہ کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی ہے وہ وزیراعظم کی پالیسیوں پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر بات کی تھی اور اس حوالے سے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکیورٹی کے سب سے کم اخراجات وفاقی کابینہ پر ہو رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ پر سیکیورٹی کی مد میں سب سے زیادہ اخراجات ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت پولیس کی جانب سے صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی سیکیورٹی پر 762 پولیس اہلکار، 14 رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 70 کروڑ روپے کا خرچ ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں جج صاحبان کی سیکیورٹی کے لیے 377 پولیس اہلکار تعینات ہیں اور ان پر خرچہ 28 کروڑ 70 لاکھ ہو رہا ہے، لاہور میں 11 کروڑ 43 لاکھ خرچ ہو رہا ہے، مجموعی طور پر عدلیہ کی سیکیورٹی پر تقریباً 1400 ملین روپے خرچہ ہورہا ہے، جس میں خیبرپختونخوا(کے پی)، سندھ اور بلوچستان شامل نہیں ہے تو ججوں کی سیکیورٹی کا معاملہ شاید 1700،1600 ملین روپے سے بھی اوپر چلا جائے گا۔کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے جو اخراجات ہیں وہ 446 ملین ہیں، دلچسپ بات ہے کہ ہمارے سابق سول اور پولیس کے اہلکار یا سرکاری ملازمین، یا سابق وزرائے اعظم، صدور ہیں، ان کے اخراجات تقریباً 300 ملین روپے ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک رواج بن گیا ہے کہ جو سیکرٹریز اور آئی جیز ریٹائر ہوتے ہیں وہ اپنے ساتھ بہت سارے اہلکار لے کر چلے جاتے ہیں، اسی طرح اہم سرکاری شخصیات کی سیکیورٹی پر مجموعی طور پر 109.7 ملین روپے اور مجموعی 1098.08 ملین روپے وفاقی حکومت کا سالانہ بنیاد پر سیکیورٹی کا خرچہ ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کے سالانہ سیکیورٹی اخراجات 2529 ملین روپے، کے پی پولیس 993 ملین روپے خرچ کر رہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے سیکیورٹی کے حوالے سے ایک نیا نظام وضع کرنے کا حکم دیا ہے اور وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک تھریٹ کمیٹیاں بنائی جائیں گی، وفاق، پنجاب، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور اب کشمیر میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں کمیٹیاں بنائی جائیں گے جو انفرادی خطرات کا جائزہ لیں گی اور اس کے مطابق سیکیورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور اٹارنی جنرل اور وزیر قانون اس ضمن میں عدلیہ سے بات بھی کریں گے اور ان کے مطابق بھی بڑھا جائے گا کیونکہ ججوں کی سیکیورٹی بھی ہمارے لیے اہم ہے اس لیے کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے وہ بھی اہم جزو ہے۔الیکٹرونک ووٹنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بابراعوان نے کابینہ کو بریفنگ دی اور اپوزیشن کے ساتھ معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اسپیکر صاحب ملک سے باہر آذربائیجان گئے ہوئے ہیں، جب واپس آئیں گے تو کمیٹیوں کے ذریعے بات ہوگی۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کو کاروباری افراد، کمپنیاں اور خصوصاً نیا کاروبار شروع کرنے والے افراد کی آسانی کے لیے فرسودہ قوانین کو ختم کرکے نئے قوانین کے اجرا کے عمل کا آغاز کرنے کا اختیار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دوہری شہریت کی اجازت دی ہے، جمہوریہ چیک نے ہمارے لیے قانون میں ترمیم کی تھی اور اب پاکستان نے بھی اجازت دی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی ہے، دنیا بہت تیزی سے سائبر وار کی طرف جارہی ہے، آج ہم اپنی ساری بینکنگ ٹرانزیکشنز اے ٹی ایمز پر کر رہے ہیں بلکہ موبائل فون پر کر رہے ہیں تو اگر ریکارڈ ہیک ہوجائے تو مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں سائبر سیکیورٹی رجیم بن رہی ہیں اور وزارت آئی ٹی نے ہماری پہلی پالیسی دی ہے جو ہمارے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے اہم ہے۔انہوںنے کہاکہ کابینہ نے حکومتی اشتہارات کی پالیسی 2021 کی منظوری دی ہے، اس میں پہلی بار پچھلے 3 مہینوں میں ایسا ہوا ہے کہ ہماری طرف ادائیگیاں صفر ہیں، حکومت کی جانب سے اخبارات اور ٹی وی کو جو اشتہارات دیے جاتے ہیں، اس کی ادائیگیاں فوراً ہوتی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سارے پیسے دے دیے ہیں لیکن اب بھی چند ادارے تنخواہیں نہیں دے رہے ہیں، اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی دور کرتے ہیں، کیونکہ ٹیکنیکل کام کرنے والوں کی تنخواہیں بالکل بھی نہیں روکنی چاہیے، اس کیلئے قانون سازی پر کام کر رہے ہیں لیکن اداروں کو خود بھی خیال رکھنا چاہیے اور اپنے کارکنوں کو تنخواہیں دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اہم پالیسی بنائی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل میڈیا کو حکومت کے اشتہارات میسر ہوں گے، اس وقت ڈیجیٹل اشتہارات 25 ارب ہوگئی ہے، ایف بی آر نے اس پر کوئی پالیسی نہیں بنائی لیکن ہم اس کو جدید بنیادوں پر لے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم نے آزادکشمیر الیکشن میں جاں بحق ہونے والے پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کی ہلاکت کی فوری تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کابینہ اجلاس میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران شہید 4 فوجی جوانوں اور 2 پی ٹی آئی ورکرز کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ نیب قانون سے متعلق بھی اپوزیشن کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں ،کابینہ کو ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے میں حائل مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا گیا،وفاقی کابینہ نے کاروبار شروع کرنے میں آسانی کیلئے فرسودہ قوانین کیخاتمے کیلئے سرمایہ کاری بورڈ کو اختیاردیاہے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دوہری شہریت رکھنے کی منظوری دی ، کابینہ نے شعبہ آئی ٹی میں سپیکٹرم نیلامی کی منظوری دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگست میں بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا،ہدف کے مقابلے میں ویکسین لگانے کی شرح اب بھی کم ہے۔ انہںنے کہاکہ سرکاری کارپوریشنز کے ملازمین کیلئے ویکسین لگوانا لازمی قراردیا جارہا ہے، اگر رضاکارانہ طور پر ویکسین لگانے کی شرح میں اضافہ نہ ہوا تو ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم بندکرنے کا آپشن کھلا ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں کوئی تعطل نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی کابینہ نے حکومتی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2021کی منظوری دی، کابینہ نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری دی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان لوگوں کیلئے انتہائی محفوظ ملک ہے ، ترقی یافتہ ممالک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے۔ فواد چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ٹیکس گزاروں کے پیسوں کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوام کو اعتماد ہونا چاہئے کہ انکے ٹیکس کے پیسے جائز استعمال ہورہے ہیں ،کابینہ نے بیرون ممالک کیساتھ سرمایہ کاری سے متعلق معاہدوں کے نئے فریم ورک اور حکمت عملی کی منظوری دی۔