وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم زراعت کے شعبے میں فروغ چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کسان پیکج پر وزیر اعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں کمیٹی نے زرعی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ، ٹیوب ویلوں سولرائزیشن سمیت تمام امور پر غور کیا۔
ملاقات میں خرم دستگیر نے کسانوں کو فراہم کردہ رعایتی بجلی کے نرخوں سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک ہفتے میں زرعی شعبے کے لیے پیکج وضع کرنے کی ہدایت دی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم زراعت کے شعبے میں فروغ چاہتے ہیں، حکومت کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور سہولت فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ تجاویز میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ درآمدی بل کو کم کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سے ملاقات کی جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے معاملات طے پا گئے۔
ملاقات کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے بجلی کے نرخ فکسڈ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے تاہم برآمدی شعبے کے لیے بجلی کا نرخ 20 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کے بعد اپٹما رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز اس وقت میرے ساتھ موجود ہیں، ان سے چند مہینوں پہلے وعدہ کیا گیا تھا کہ رواں مالی سال 9 سینیٹ پر بجلی دی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کو 2 ماہ بجلی دی گئی اور بعد میں نرخوں پر نظرثانی کی گئی، 2017 میں 247 ارب روپے کا پیکیج دیا گیا تھا کہ ایکسپورٹ بڑھائیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ میں 12 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی، کرنسی کو اس طرح کھلا چھوڑا گیا، بھارت نے ایکسچینج ریٹ پر 100 ارب ڈالر لگا دیئے، میں جہاز میں بیٹھا تو روپے کی قدر میں بہتری ہونے لگی جس پر مارکیٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اب مارکیٹ صحیح سمت کی جانب گامزن ہے، ڈالر کا اصل ریٹ 200 روپے سے نیچے ہونا چاہیے۔