پولیس کی زیرحراست نوجوان کی ہلاکت سے متعلق کیس میں والدین کو سندھ ہائیکورٹ سے بالاآخر انصاف مل گیا۔
تفصیلات کے مطابق 32 سال پہلے پولیس کی زیر حراست نوجوان کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نےاسٹیٹ بینک کو سندھ حکومت کے اکاوئنٹ سے 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد کی رقم کاٹنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے مقتول کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسٹیٹ بینک نے سندھ حکومت کے اکاؤنٹس سے دو کروڑ کی رقم کاٹ کر چیک ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرادی۔
درخواست میں کہا گیا کہ پولیس نے جنرل اسٹورچلانے والے 24 سالہ نوجوان کو کھوڑی گارڈن سے حراست میں لیا تھا۔ عینی شاہد کے مطابق مقتول شکیل کو 24 اپریل 1990 کو گرفتار کرکہ سی آئی اے سینٹر لایا گیا تھا۔
درخواست گزارکا کہنا تھا کہ مقتول کو چھت سے لٹکا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایس ایس پی سی آئی اے سینٹر سمیع اللہ مروت و دیگر کو میرے بیٹے پر تشدد کیا ہے۔
واقعے کی جوڈیشل انکوائری میں پولیس اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ 24 سالہ شکیل کی پولیس حراست میں ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کرائی گئی تھی۔
بدنام زمانہ سی آئی اے سینٹرمیں پولیس تشدد سے زیر حراست24 سالہ نوجوان کی ہلاکت ہوگیا تھا۔