فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے تحت بجلی کے نرخوں میں رواں ماہ کے لیے 95 پیسے فی یونٹ اور آئندہ ماہ کے لیے 1.09 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے تاہم لائف لائن صارفین پر یہ نیا ٹیرف لاگو نہیں ہوگا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی تقسیم کرنے والی تمام کمپنیوں کے لیے نومبر 2019 سے جون 2020 تک ایندھن کے معاوضوں میں مختلف تبدیلیوں کے سبب منظور شدہ ٹیرف کے سلسلے میں تبدیلیوں سے آگاہ کیا ہے۔
فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے حساب کتاب کی وجہ سے بجلی کے ریگولیٹر کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوا جس سے صارفین کو مدد ملی اور اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں صرف ایک محدود اضافہ ہوا۔
نیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوا ہے کہ دسمبر 2019 کے دوران ایندھن کی لاگت زیادہ تھی جب ایف سی اے کا حساب یونٹ 1.87 روپے فی یونٹ تھا، یہ جنوری 2020 میں 1.11 روپے فی یونٹ اور فروری 2020 میں یہ فی یونٹ بڑھ کر 1.2 روپے ہوگئی۔
ریگولیٹری باڈی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کو روکنے کے لیے نومبر 2019 سے جنوری 2020 تک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کو جان بوجھ کر موخر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ توقع کی جارہی تھی کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئے گی لہٰذا اس کا اثر آخر کار صارفین پر کم ہو گا۔
جنوری، فروری، مارچ اور مئی 2020 سے متعلق ایف سی اے اگست کے مہینے میں بجلی کے بلوں میں چارج کیا جائے گا جو 0.95 روپے فی یونٹ ہو گا۔
نومبر اور دسمبر 2019 اور اپریل اور جون 2020 کے مہینوں کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ستمبر 2020 کے صارف بلوں میں وصول کیے جائیں گے جو ایک یونٹ 1.09 روپے ہوں گے۔
ایف سی اے لائف لائن صارفین کے علاوہ صارفین کی تمام کیٹیگریز پر لاگو ہو گا۔