ریم اورنگزیب ، عظمیٰ بخاری اور شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف نے بجلی کی کمی پوری کردی تھی لیکن آج تک یہ نہیں بتایا کہ لوڈشیڈنگ کیسے ختم کی اور کس قیمت پر کی؟ بجلی فرنس آئل سے بنائی جاتی تھی ، اور دنیا کی مہنگی ترین بجلی تھی ۔یہ اتنی مہنگی بجلی ہے کہ امریکا اور چین جیسی دنیا کی بڑی اور طاقتور معیشتیں بھی برداشت نہیں کرسکتیں۔ یہ ممالک بھی اپنی آدھی سے زیادہ بجلی کوئلے اور پانی سے پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بے نظیر بھٹو نے 1990ءمیں تھرمل پاور پراجیکٹ انسٹال کروائے اور پاکستان کی تباہی کی بنیاد رکھی۔ ان تھرمل پاور پراجیکٹ کی کل پیداواری صلاحیت 21 ہزار میگاواٹ تھی اور یہ سارے نجی کمپنیوں کی ملکیت تھے۔ انتہائی مہنگے ہونے کی وجہ سے دیگر ممالک نے ان پراجیکٹ سے بہت کم بجلی پیدا کی۔2013ءتک پاکستان تھرمل پاور پراجیکٹ کے ضمن میں 480 ارب روپے مقروض ہوچکا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے یہ آئی پی پیز (بجلی پیدا کرنے والے جنریٹر) میاں منشاءکی ملکیت ہیں اور میاں منشاءکو مبینہ طور پر نواز شریف کا فرنٹ مین کہا جاتا ہے اسی لئے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ تیل سے بجلی بنانے والی کمپنیاں نواز شریف کی اپنی ملکیت ہیں یہی وجہ ہے کہ 2013ءمیں نواز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے نجی پاور کمپنیوں کو 480 ارب روپے کی یکمشت ادائیگی کرکے قومی خزانے کا بھرکس نکال دیا اور قومی خزانہ خالی کرکے خود ہی اپنے پیسے وصول کرلئے حالانکہ اس رقم سے کالا باغ ، دیامربھاشا یا اور کوئی بھی بڑا ڈیم بنایا جاسکتا تھا جو پاکستان کو ہمیشہ کیلئے محتاجی اور عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلاسکتا تھا اور سب سے بڑھ کر پانی کی ضرورت کو بھی پورا کردیتا۔ پاکستانی آئی پی پیز کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کمپنیاں دیگر تھرمل کمپنیوں کے مقابلے میں دگنی قیمت پر پاکستانی عوام کو بجلی فروخت کرتی رہیں۔ یہی نہیں بلکہ نواز شریف نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں پچھلی حکومتوں کے شروع کروائے گئے نندی پور پاور پراجیکٹ ، تھرکول پاور پراجیکٹ اور قائداعظم سولر پارک جیسے بجلی منصوبے ایک ایک کرکے ناکام بنادیئے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ پر کام کی رفتار اس قدر سست کروادی کہ تقریباً کامرکگیا اس دوران بھارت نے کشن گنگا ڈیم بناکر نیلم جہلم پراجیکٹ پر کاری ضرب لگائی اور یوں اس پراجیکٹ پر کی گئی تمام محنت اور غریب قوم کا بے پناہ سرمایہ ضائع ہوگیا۔ نواز شریف نے اسی پراجیکٹ پر کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ ہم بھارت سے بجلی خریدیں گے۔ تربیلا اور منگلا اور دیگر ڈیموں کی صفائی کا عمل بھی روک دیا گیا جس کی وجہ سے ان ڈیموں کی پیداواری صلاحیت میں شدید ترین کمی واقع ہوئی۔ نواز شریف کے ان اقدامات کی بدولت جب بجلی پیدا کرنے کے تمام قومی منصوبے تقریباً ختم ہوکر رہ گئے تو پھر پاکستان کے پاس صرف تھرمل بجلی کا ہی آپشن بچا تھا۔ اس وقت نواز شریف اس کمپنیوں کو سگنل دیا کہ ”کھل کھلاکر“ بجلی پیدا کریں اور پاکستان کو فروخت کریں۔ نواز شریف کے اس دورِ حکومت میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو سینکڑوں ارب کی ادائیگی کے باوجود پاکستان ان کمپنیوں کا 1100 ارب روپے کا مقروض ہوگیا۔ اگر یہ کمپنیاں عدم ادائیگی یا کسی اور صورت میں بجلی کی سپلائی بند کردیں تو پورا پاکستان یکلخت اندھیروں میں ڈوب جائے گا کیونکہ سابقہ حکمرانوں نے بجلی پیدا کرنے کے متبادل ذرائع کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ غریب قوم کو دنیا کی مہنگی ترین بجلی فروخت کرنے کے عوض نواز شریف نے مبینہ طور پر دو بڑے فوائد حاصل کئے ایک یہ کہ ہزاروں ارب روپے ان کے غیر ملکی اکاﺅنٹس میں پہنچ گئے۔ دوسرا پاکستان کے عوام خوش ہوگئے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی لیکن اس کی قیمت کیا ادا کرنا پڑی ، عوام اس سے بے خبر رہے اور آج تک بے خبر ہیں کہ کیسے ان کے پیروں تلے سے زمین نکالی گئی۔ عوام کو یہ بھی اندازہ نہیں کہ نواز شریف چند گھنٹے لوڈشیڈنگ ختم کرانے کی ان سے کیا قیمت وصول کی۔ مہنگی بجلی پیدا کرنے کے لئے ریکارڈ ساز قرضے کئے گئے جس کیلئے موٹرویز ، ایئرپورٹس اور دیگر اثاثے تک گروی رکھوادیئے گئے۔ مہنگی نے کارخانوں کی پیداواری لاگت اتنی بڑھادی کہ اکثر صنعتیں بند ہوگئیں۔ یورپ ، امریکا سمیت دنیا بھر میں پسند کی جانے والی پاکستانی گارمنٹس یہاں سے بنگلہ دیش شفٹ ہوگئیں جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ برآمدات میں ریکارڈ کمی ہوئی اور مہنگائی اور بیروزگاری خطرناک ترین سطح پر پہنچ گئی۔ حد تو یہ ہے کہ ملک کو اس قدر نقصان پہنچانے والا نواز شریف عوام کی لاعلمی کا فائدہ اٹھاکر اُن سے ووٹ لینے اور دوبارہ مسند اقتدار پر براجمان ہونے کا خواب آنکھوں میں سجائے پھرتا ہے۔ جنرل ایوب کے لگائے گئے بجلی کے منصوبے اُس کے جانے کے پچاس سال بعد بھی بجلی پیدا کررہے ہیں جبکہ نواز شریف نے بجلی کے ایسے کون سے منصوبے لگائے تھے کہ اُس کے جانے کے چوبیس گھنٹے بعد ہی بند ہوگئے۔ شہباز شریف نے بھی اپنے دورِ حکومت کے آخری پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوڈشیڈنگ نہ ہونے کی ہماری گارنٹی آج رات بارہ بجے تک ہے ، کل اگر لوڈشیڈنگ شروع ہوجائے تو ہمیں ذمہ دار نہ ٹھہرانا۔