سابق وزیرِ داخلہ اور آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار احمد نے کہا ہے کہ وہ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہیں اور اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سیاست سے 3 سال تک کنارہ کشی کے بعد میں آج میڈیا کے سامنے پیش ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ پچھلے الیکشن میں، میں صوبائی اسمبلی کی نشست سے 34 ہزار سے ووٹوں کی لیڈ سے منتخب ہوا، میں اصل میں قومی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑ رہا تھا وہاں سے ناکام ہوا یا مجھے ناکام کروایا گیا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میرا ایک مؤقف تھا اور میں اس مؤقف پر آج بھی قائم ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حلف لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ایک سیاسی پیش رفت ہوئی، حکومت ایک خودساختہ آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے حالانکہ سینیٹ، قومی اسمبلی کے لیے ارکان کا اہل ہونا، ان کا انتخاب اور نااہلی یہ سب آئین میں شامل ہیں کہ کس طرح الیکشن ہوتا ہے، حلف لیا جاتا ہے اور کس طریقے سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ایک ایسا آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے جس میں ایک نااہلی کا اضافہ کیا جائے گا، اگر نااہلی قانون کے مطابق ہو تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر رات کے اندھیرے میں آرڈیننس کے ذریعے ہو تو اس پر اعتراضات ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب اگر ایسا ہوجاتا تو میں خود تو الیکشن نہ لڑتا میرا نمائندہ لڑتا تو کہتے کہ ایک طرف انہیں نظام پر شکوک ہیں اور دوسری طرف یہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں یہ تو مان گئے ہیں، اگر نہ لڑتا تو مخالفین کو ایک فری ہینڈ دینے کے مترادف تھا خاص طور پر جب عام انتخابات بہت قریب ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اس لیے میں نے حلف لینے کا فیصلہ کیا، میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں، آپ کو بالکل یقین دہانی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل حلف لینے سے متعلق تحریری طور پر صوبائی اسمبلی کو بھی آگاہ کیا اور الیکشن کمیشن کو بھی اس کی کاپی ارسال کی تھی اور دن متعین تھا مگر آج یہ کہا گیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے بغیر حلف نہیں لیا جاسکتا، یہ مؤقف بالکل غلط ہے۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ جو بھی چیئرمین ہوتا ہے اس کے پاس اسپیکر کے مکمل اختیارات ہوتے ہیں تو اس کے حوالے سے ہمارا کیا مؤقف ہوگا یا ہم کیا کریں گے، اس سلسلے میں ہم قانونی رائے لیں گے اور عین ممکن ہے کہ کل یا پرسوں ہم عدالت جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں بیٹھ کر یہ فیصلے نہ کریں میرے حلقے میں جائیں اور لوگوں سے پوچھیں کہ میں نمائندگی کررہا ہوں یا نہیں، نہ صرف صوبائی اسمبلی کے حلقے بلکہ قومی اسمبلی کے حلقوں میں بھی جاکر پوچھیں کہ میں ان کی نمائندگی کررہا ہوں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اور بھی بہت دوست ہیں، ان کو مشورے کی ضرورت نہیں ہے، ویسے بھی پاکستان میں جب کوئی حکمران بن جاتا ہے تو بہت سارے لوگ مشورے دینے کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میں پھر بھی عمران خان سے یہی کہوں گا کہ ٹھنڈا کرکے کھائیں حکمران کو سب کو اکٹھا لے کر چلنا ہوتا ہے، آج اس ملک کو افہام و تفہیم اور قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔