ملک کے 3 سے 4 ارب ڈالر بیرون ملک موجود ہونے کا انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس کے دوران ملک کے 3 سے 4 ارب ڈالر بیرون ملک موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت اجلاس آج منعقد ہوا ہے ۔

اجلاس کے دوران سینیٹر شوکت ترین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات کو 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں لیکن اس مقصد کے لیے حکمت عملی طے کرنا ہوگی ۔

اس موقع پر سینیٹر شوکت ترین نے بتایا کہ ای کامرس کے تحت کاروبار کرنے والوں نے 3 سے 4 ارب ڈالر باہر رکھے ہیں جس کی اصل وجہ یہ ہے کہموجودہ حکومت نے ان کو درپیش مسائل حل نہیں کئے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ای کامرس شعبے کی بہتری کیلئے ہمارے اٹھائے گئے کو واپس لیا ہے جبکہ میرے دور میں فری لانسرز کی مشکلات حل کی گئیں تھیں لیکن ابھی پھر ان پر ٹیکس لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے 3 سے 4 ارب ڈالر باہر پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں ڈالرز کی ضرورت ہے اور ہمارے ڈالرز باہر پڑے ہیں، اس پر ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کو فیصلہ کرنا ہوگا۔

اس موقع پر وزارت تجارت کی جانب سے شوکت ترین کی بات کی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ 90 فیصد ای کامرس اندورن ملک ہورہی ہے جس میں کیش آن ڈیلیوری ہے۔

وزارت تجارت کے حکام نے بریفنگ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ای کامرس کے شعبے میں دنیا میں 37 ویں نمبر پر ہے اور تخمینہ کے مطابق پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ کا سائز 2021 میں 5.9 ارب ڈالر ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ای کامرس میں 4 ہزار 445 مرچنٹ رجسٹرڈ ہیں اور پاکستان میں زراعت کے شعبے بھی ای کامرس شروع ہو چکا  ہے۔

اس موقع پر شوکت ترین نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے کی ای کامرس کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنا چاہیے۔

کمیٹی ارکان نے ایکسپورٹ کے شعبے کو دی گئی سبسڈی کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ ہم ایک روٹی کھائیں لیکن ہماری برآمدات نہیں رکنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کو زیادہ سہولیات دینی چاہیے کیونکہ برآمدات سے زرمبادلہ حاصل کیا جاتا ہے جبکہ ٹیکسٹائل کے 1600 یونٹس بند ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر اسپیشل سیکرٹری وزرات تجارت احمد مجتبیٰ میمن  نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کے 1600 یونٹس بند ہونے کا ڈیٹا نہیں ہے تاہم اس وقت ہمیں کپاس کا بڑا مسئلہ ہے ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو مشکلات ہیں ۔

انہوں نے کہا کہاسٹیٹ بینک کے ساتھ ٹیکسٹائل کے شعبے کو درپیش مشکلات کے حل کی کوشش کی جارہی ہے تاہم فنڈز کی کمی کے باعث ایکسپورٹ کے شعبے کی بجلی کی سبسڈی ختم کی ہے للیکن فنڈز کی دستیابی پر یہ سبسڈی دوبارہ دے دی جائے گی۔

وزارت تجارت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری سے اپریل تک ای کامرس کی ذریعے 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر حاصل ہوئے ہیں  جبکہگزشتہ مالی سال ذراعت کے شعبے میں 28 فیصد اضافہ ہوا  ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں مکئی برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے جس کے تحت پاکستان اڑھائی سو ملین ڈالر کی مکئی برآمد کر رہا ہے۔

Best Car Accident Lawyer