معاونین خصوصی کی دوہری شہریت کا معاملہ: اپوزیشن کی تنقید، مستعفی ہونے کا مطالبہ

ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے 4 معاونین خصوصی کی دوہری شہریت سامنے آنے پر انہیں سخت تنقید کا نشانا بنایا ہے اور کہا ہے دوہری شہریت کا حامل شخص رکن پارلیمان نہیں بن سکتا۔ ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے ان معاونین سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ بھی کردیا۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کو غیرملکی شہریت رکھنے والے مشیروں اور وزیروں کی برطرفی کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایسے مشیروں، وزیروں سے استعفی لیں۔

مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کے ماضی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ‘آپ کی دوہری شہریت ہو اور آپ وزیر بھی ہوں یہ نہیں ہوسکتا’۔ وہ بولیں کہ آپ نے کہا تھا کہ ‘یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کی دوہری شہریت بھی ہو اور آپ ملک کے مستقبل کے فیصلے بھی کریں’، ساتھ ہی عمران خان نے کہا تھا ‘اگر آپ کے پاس دوسرے ملک کا پاسپورٹ ہو تو آپ کو پارلیمان میں نہیں بیٹھنا چاہیے’۔

انہوں نے سوال کیا کہ عمران خان اب دوہری شہریت رکھنے والوں کو 22 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کیوں کرنے دے رہے ہیں، انہوں نے آج غیر ملکی پاسپورٹ والوں کو کابینہ میں کیوں بٹھا رکھا ہے؟ عمران خان جن کا پاکستان میں کچھ نہیں، انہیں آج اپنی کابینہ میں بٹھا کر کیوں فیصلے کرا رہے ہیں؟ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک پر غیرملکی ٹولہ مسلط ہونے کی وجہ سے عوام بے روزگاری، معاشی تباہی اور بھوک میں مبتلا ہیں۔