مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے مقابلے میں خسارہ 9 فیصد ہوجائے گا، اسٹیٹ بینک

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2021 میں اقتصادی شرح نمو 2.1 فیصد حاصل کرنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے ریونیو حاصل کرنے کے ہدف کو چیلینجنگ قرار دے دیا۔

گزشتہ مالی سال کے لیے اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2020 کے لیے مالی خسارہ جی ڈی پی کے 9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جہاں پہلی تین سہ ماہیوں میں یہ 4 فیصد تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی اکانومی – تیسری سہ ماہی رپورٹ 20-2019 کے مطابق مالی سال 2019 میں کم معاشی نمو کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس تھا جس نے حکومت کے لیے مالی سال 2021 کو بھی چیلینج بنادیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ‘مالی سال 2021 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں 2.1 فیصد اضافے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے طلب میں متوازی بہتری کی ضرورت ہوگی۔

تاہم اس کے لیے مالی سال 2021 کے بجٹ میں مختص رقم کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے مؤثر استعمال کی ضرورت ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اسکیموں میں کاروباری برادری اور صارفین دونوں کی لیکویڈیٹی ضروریات کی تائید جاری ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اسکیموں کی طلب میں اضافہ، کورونا وائرس کے باعث معاشی ایجنٹس کو درپیش تناؤ کی نشاندہی کررہا ہے جبکہ منظوری کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لیکویڈیٹی سپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے جو وبائی مرض پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘مالی سال 2021 کے لیے مجموعی طور پر 65 کھرب 70 ارب روپے آمدنی کا ہدف چیلنجنگ ہے کیونکہ مالی سال 2020 میں کم معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘جیسے ہم مالی سال 2021 میں قدم رکھ رہے ہیں معاشی امداد کے لیے انتہائی ضروری پیکیج کی فراہمی آنے والے مہینوں میں حکومتی اخراجات کو بڑھائے گی’۔

جہاں موجودہ اخراجات جیسے سود کی ادائیگی اور پنشنز سے ریونیو کا بڑا حصہ خرچ ہونے کی توقع ہے وہیں حکومت کو قرضوں کے انتظام کی ایک مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ مالی سال 2021 کے دوران بجٹ کے مطابق پی ایس ڈی پی کے اخراجات کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ افراط زر کا آؤٹ لک ‘حوصلہ افزا ہے تاہم خطرات سے پاک نہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ طلب پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے جس سے مالی سال 2020 کے اختتام تک 7 سے 9 فیصد تک افراط زر کی پیش گوئی کی گئی ہے۔