مالی سال 19-2018 میں تیل کی مصنوعات کی کھپت 21 فیصد کم رہی، اوگرا

سال 19-2018 میں تیل کی مصنوعات کی کھپت 21 فیصد اور تیل کی مقامی سطح پر ہونے والی ریفائننگ 9 فیصد کم ہوئی جبکہ درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کا حصہ 20 فیصد بڑھ گیا۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹری پیٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ برائے سال 19-2018 میں کہا گیا کہ مختلف اقتصادی شعبوں مثلاً توانائی، گھریلو، کھاد، کیپٹو پاور اور صنعت میں طلب بڑھ جانے سے گیس کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مالی سال 19-2018 میں طلب و رسد کا فرق ایک ہزار 440 ایم ایم سی ایف ڈی تھا جو مالی سال 25-2024 تک 156 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ہزار 684 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جانے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 30-2029 تک یہ فرق مزید 275 فیصد بڑھ کر 5 ہزار 389 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گا۔

اوگرا کا کہنا تھا کہ مالی سال 19-2018 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت 20.62 فیصد کمی کے ساتھ ایک کروڑ 95 لاکھ 60 ہزار ٹن رہی جو اس سے پہلے والے سال میں2 کروڑ 46 لاکھ 40 ہزار ٹن تھی۔ کھپت کا یہ تضاد تمام مرکزی شعبوں میں دیکھا گیا جس میں توانائی کے شعبے میں مالی سال 18-2017 میں 63 لاکھ 70 ہزار ٹن کھپت کے مقابلے مالی سال 19-2018 میں 56.72 فیصد کمی کے ساتھ 27 لاکھ 60 ہزار ٹن رہی۔ اس کے بعد صنعتی شعبے میں 30.16 فیصد جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 6 فیصد کمی دیکھی گئی۔ پیٹرولیم آئل لبریکنٹ (پی او ایل) کی مصنوعات کے حساب سے کھپت کو دیکھا جائے تو فرنس آئل کی کھپت میں 52.54 فیصد کمی ہوئی جس کی بڑی وجہ توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے توانائی بنانے کے لیے کم فرنس آئل لینا تھی۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی کھپت ’ملک میں کم ہوتی اقتصادی سرگرمیوں‘ کے سبسب 13.64 فیصد کم ہوگئی۔ ساتھ ہی ہوابازی کے ایندھن کی کھپت بھی 12.25 فیصد اور مٹی کے تیل کی کھپت اس سے پہلے والے سال کے مقابلے مالی سال 19-2018 میں 10.10 فیصد کم رہی جبکہ لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی کھپت 19.98 فیصد اور موٹر اسپرٹ 2.33 فیصد بڑھ گئی۔ علاوہ ازیں مالی سال 18-2017 کے ایک کروڑ 36 لاکھ 40 ہزار ٹن کے مقابلے مالی سال 19-2018 میں 9.20 فیصد کم ہوکر ایک کروڑ 24 لاکھ ٹن ہوگئی۔

پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو)، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ(این آر ایل)، بی پی پی ایل اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) کی پیداوار میں اس سے پہلے والے مالی سال کے مقابلے تیزی سے کمی دیکھی گئی جبکہہ اے آر ایل اور اینار کی پیداوار یکساں رہی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا مارکیٹ شیئر ہمیشہ کی طرح سب سے بلند یعنی مجموعی توانائی کی فراہمی کا 41.76 فیصد رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی بنیادی توانائی کی فراہمی کے مرکب میں قدرتی گیس تقریباً 45 فیصد کردار ادا کرتی ہے۔