لوک گلوکار شفا اللہ خان روکھڑی انتقال کرگئے

سرائیکی زبان کے معروف گلوکار شفا اللہ خان روکھڑی دل کا دورہ پڑنے کے باعث اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ معروف لوک گلوکار شفا اللہ خان کو ایک عرصے سے دل کا عارضہ لاحق تھا اور وہ وفاقی دارالحکومت میں مقیم تھے۔ انہیں اسلام آباد سے آبائی شہر میانوالی منتقل کیا گیا جہاں بعدازاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ انہوں نے بہت سے معروف گانے گائے اور عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کے گانے’ اج کالا جوڑا پا ساڈی فرمائش تے ‘ کو بھی نئے انداز میں گایا تھا جو بہت زیادہ مشہور ہوا تھا۔ ان کے انتقال پر مداحوں اور ساتھی گلوکاروں کی جانب سے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔ گلوکار ناصر بیراج مہدی نے شفا اللہ خان کے انتقال پر صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے چونکانے والی خبر ہے، وہ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اور ان کی صحت بھی اچھی تھی۔

بیراج مہدی نے کہا کہ وہ ملک کا اثاثہ تھے اور بہت اچھے انسان تھے، عطا اللہ خان کے بعد سرائیکی زبان کے بڑے گلوکار تھے اورنئے آنے والوں کے لیے متاثر کن شخصیت تھے۔ ان کے انتقال پر معروف گلوکارہ نصیبو لال نے کہا کہ شفا اللہ خان ایک باصلاحیت گلوکار تھے جنہوں نے نجی تقریبات میں پرفارمنس سے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ نصیبو لال نے کہا کہ کئی مواقع پر ان کی پرفارمنس سننے کا موقع ملا، ان کا انداز بہت اچھا اور آواز بہت سریلی تھی۔ علاوہ ازیں میوزک پروڈیوسر اور کمپوزر رضا شاہ نے کہا کہ شفا اللہ خان صرف مقامی گلوکار نہیں تھے بلکہ انہوں نے برطانیہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک میں پرفارم کیا تھا اور انہیں بہت پذیرائی ملی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شفا اللہ خان کا گانا انج لگدا اے چن ماہیا نویں سجن بنا لے بھی بہت زیادہ مشہور ہوا تھا۔