پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران قوم کومتحد کرنے کےبجائے عوام وسائل چھیننے کی کوشش کی گئی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سارے مسائل کی جڑ این ایف سی کا حصہ مسلسل نہیں ملنے کا نتیجہ ہے، آج تک کسی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس این ایف سی پر ہم رونا رو رہے ہیں اس پر بھی ہمارا حق نہیں دیا جارہا ہے، پچھلے سال سندھ کے حصے سے 116 ارب روپے کی کمی پر بات ہوتی تھی اور اس سال 200 ارب سے زیادہ حصہ کم کردیا گیا ہے اوریہ ہر صوبے کے ساتھ مسلسل کیا جارہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں زیادہ حصہ ملے گا تو عوام کے صحت، تعلیم، مقامی حکومتوں اور دوسرے نظام میں بہترین کے لیے کام ہوگا لیکن وفاق وہ حق دینے کوتیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم نیشنل ڈیزاسٹر، عالمی وبا سے گزر جاتے ہیں تو باقی دنیا میں چاہے ان کا نظام صدارتی، پارلیمانی یا کوئی اور نظام ہو وہ متحد ہوجاتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ دنیا میں چاہے جس طرح کا بھی نظام حکومت ہو وہ کورونا اور مون سون جیسے مسائل پر پوری قوم ایک ہوتی ہے اور جہاں مسائل ہوں وہاں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کورونا جیسی وبائی صورت حال میں بھی عوام کے حقوق اور وسائل چھیننے کی بات ہورہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میرے صوبے میں مون سون کی تاریخی بارش، جو 10 سال میں نہیں ہوئی تھی، سے عوام کے لیے مسائل کھڑے ہوئے اور کراچی میں کوئی مشکل ہوتی ہے تو میرے لیے گھوٹکی، ٹھٹہ اور دیگرعلاقوں کی طرح تشویش کی بات ہے۔
بلاول نے کہا کہ ہم سب ایک بحران سے گزرے اور بارش کا ایک اور اسپیل آیا جس کے بعد وفاق کو خیال آیا کہ شاید سندھ کے دارالحکومت میں کوئی بحران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے اس لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو بھیجا گیا، ہم این ڈی ایم اے کا بہت شکرگزار ہیں کیونکہ دیر آید درست آید لیکن آئے تو صحیح، تاکہ مل کر مسائل کو حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب عوام مشکل میں ہوتو وفاق کی نیت صاف ہونی چاہیے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس صوبے کے عوام کے لیے وفاق کی کوششوں میں بدنیتی نظر آتی ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ قومی ڈیزاسٹر اور بحران میں اس طرح سیاست نہیں کھیلی جاتی، جب عوام ایک دکھ سے گزر رہے ہیں تو ہم ان سے ان کا حق کیسے چھین سکتےہیں، اس مشکل میں ہم ان سے کیسے وسائل لے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بدنیتی آپ اور جو لوگ عملی طور پر کام کررہے ہیں اس کو متاثر کرے اورقومی اتحاد کو نقصان پہنچائے گی، ہم جب بھی قومی اہمیت کی بات آئی ہے تو پی پی پی نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کے لیے کام کیا ہے۔