اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کمیٹی میں مسلسل عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق کی کمیٹی میں مسلسل عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جب سے سعد رفیق وزیر بنے ہیں کمیٹی میں نہیں آئے ہیں جب بھی ان سے کمیٹی کے لیے وقت لیتے ہیں وہ کمیٹی موخر کرنے کا کہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا چیئرمین معین وٹو کی زیرصدارت وزارت ریلوے میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین ریلوے ظفر زمان رانجھا، سی ای او ریلوے فرخ تیمور و دیگر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی میں ریلوے ٹرین ٹریک پانی میں بہہ جانے کا معاملہ زیر غور آیا۔ ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیلاب کے باعث سندھ میں بے تحاشہ نقصان ہوا، بلوچستان کا بہت سا پانی سندھ میں داخل ہوتا ہے۔
کمیٹی ممبر پیر افضل شاہ نے کہا کہ سیلابوں کی وجہ سے ریلوے کا نظام تباہ ہوا، ہماری تیاری نہیں تھی جس سے ہمارے ریلوے ٹریک برباد ہوئے، ہمیں اگلے سال اور آئندہ سو سال کی تیاری کرنی چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی معین وٹو نے کہا کہ بارش کے باعث ریلوے ٹریکس ڈوبنے کی بہت شکایت ملی ہیں لوگوں کو آنے جانے میں بہت سے مسائل تھے، ریلوے پہلے سے خسارہ میں ہے۔
ممبر کمیٹی پیر فضل علی شاہ نے کہا کہ آفات مستقبل میں بھی آسکتی ہیں، اس پر حکمت عملی بنانی ہوگی، موئن جودڑو والی حکمت عملی اپنانی ہوگی، شہر ڈوبا ہوا ہے موئن جودڑو خالی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تین سال قبل صوبوں کے سیکرٹری اور آرمی کے لوگ چین گئے تھے، چین میں ہرتین سو کلومیٹر کے بعد ڈان اسٹریم پر جھیلیں بنائی ہوئی ہیں، سیلاب کا پانی ان جھیلوں میں جمع ہوتا ہے اور سیلاب کا زور ٹوٹ جاتا ہے، چین نے کہا کہ ہمارے ملک میں جو فیصلہ ایک بار ہوجائے تو واپس نہیں ہوتے ہیں۔
ممبر کمیٹی علی پرویز ملک نے کہا کہ سیلابی آفت پر ہم نے مدد کا وہ جزبہ نہیں دیکھا جو پہلے ہوتا تھا۔ اوکاڑہ حبیب آباد میں ریلوے اسٹیشن پر جھیل موجود ہے، اس جھیل میں مقامی آبادی کے سیوریج کا پانی آتا ہے، اس سے ریلوے کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے، حبیب آباد کا پونڈ ایریا کیا ریلوے کے پاس موجود ہے؟ شہروں کا اپنا کوئی سیوریج نظام نہیں۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ حبیب آباد والے اپنا پانی الگ کر رہے ہیں، ریلوے پانڈ خالی ہوجائے گا، جس پر علی پرویز ملک نے کہا کہ ریلوے اس پر خط لکھیں ہم معاونت کریں گے۔
ممبر کمیٹی رمیش لال نے کہا کہ منسٹر صاحب کو بھی ریلوے کمیٹی میں آنا چاہیے، وزیر اعظم تک پیغام پہنچائیں۔ ممبر کمیٹی علی ملک نے کہا کہ منسٹر صاحب کی بطور ممبر بھی کمیٹی میں حاضری اچھی نہیں تھی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس کی جو تاریخ دیتے ہیں وزیر ریلوے وہ مانتے نہیں ہیں، گذشتہ میٹنگز بھی منسٹر ریلوے کے سندھ ہونے کی بنا پر ملتوی کی تھی، وزیر ریلوے آخری بار کس کمیٹی میٹنگ میں آئے تھے یاد نہیں۔
چیئرمین ریلوے ظفرزمان نے کہا کہ ریلوے کی تاریخ میں سیلاب سے ایسے نقصانات نہیں دیکھے تھے، محکمہ ریلوے کو روزانہ 16 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے، بارش سے متاثرہ ٹریک کو 4 انچ اوپر اٹھا کر بحال کیا ہے ترکی نے وعدہ کیا ہے کہ ٹریک بحالی پر ٹرین بھیج رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہمیں 20 ستمبر تک دالبندین والا ٹریک بحال کرنے کی ڈیڈ لائن دی۔ بلوچستان میں متاثرہ پل کے لیے این ایل سی کی مدد لی ہے۔ جیکب آباد سے ڈیرہ الہ یار تک پانی ہی پانی تھا، اس پر کام جاری ہے۔
ممبر کمیٹی حامد حمید نے کہا کہ منسٹر صاحب سے کہیں وہ آجایا کریں ہم کچھ بھی نہیں کہیں گے، سیلاب سے پہلے بھی ایسا ہی تھا اور اب بھی یہی صورت حال ہے، خواجہ سعد رفیق نے ڈیڑھ سال تو ہم نے چار سال جیل کاٹی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سعد رفیق جب وزیر نہیں تھے تب بھی یہی تاثر تھا کہ ریلوے کے لیے سعد رفیق نے ہی کام کیا ہے۔