چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے لارجر بنچ تشکیل لارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کیخلاف عمران خان کے بیان پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا، توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ ہائیکورٹ کے تمام ججز کی مشاورت سے ہوا۔
بنچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بنچ کل سماعت کرے گا۔
دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظورکر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کوچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو گرفتاری سے روک دیا اور کہا کہ عمران خان اگر بائیو میٹرک کیلئے اپنی رہائش گاہ سے عدالت آئیں تو انھیں گرفتارنہ کیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرنا چاہتا ہے۔ تین روز کی راہداری ضمانت منظورکردی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت اعتراضات کے ساتھ آج ہی سماعت کے لیے مقررکی تھی جبکہ رجسٹرارآفس کی جانب سے بائیو میٹرک نہ کرانے سمیت تین اعتراضات عائد کیے گئے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کررکھی تھی جبکہ گزشتہ روزعمران خان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وکیل بابراعوان اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائرکی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلا نے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ عمران خان حکمراں پی ڈی ایم کا ٹارگٹ ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی شکایت درج کی ہے۔
عمران خان کی جانب سے درخواست مین مؤقف اپنایا گیا کہ حکومت عمران خان کی گرفتاری کے لیے جھوٹے الزامات کے تحت تمام حدیں عبورکرچکی ہے۔ عمران خان کے خلاف کوئی شواہد ریکارڈ پر موجود نہیں۔
وکلا تحریک انصاف نے مؤقف اپنا کہ عمران خان کے خلاف درخواست میں سیاسی عزائم کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ عمران خان شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تین اعتراض عائد کیے۔
ذرائع رجسٹرارآفس کے مطاباق عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، انسداد دہشت گردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائی کورٹ کیسے آگئے؟ دہشت گردی کے مقدمہ کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔