سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے خلاف ایک مہم چل رہی ہے اور اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ مسلمان بہت غیر ذمہ دار لوگ ہیں لہذا ان کے ہاتھ اگر بم آگیا تو پوری دنیا کو خطرہ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بول نیوز کے پروگرام ’’عمران خان بول کے ساتھ‘‘ میں میزبان عمران ریاض خان کو انٹریو دیتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ پہلے تو قوم کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ان لوگوں نے جو شور مچایا کہ پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہوگیا ہے اور ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی بہت بری تھی جسے ہم ری سیٹ کرنے جارہے ہیں یعنی یہ لوگ تو پاکستان کو مین اسٹریم میں لانے والے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ اب اگر اس بیان کو دیکھیں تو اس کے دو پہلو ہیں ایک تو یہ کہ ان لوگوں نے امریکا کو خوش کرنے کی جتنی بھی کوشش کی لیکن امریکا نے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کے مطابق ہی مقام دیا یعنی وہ پاکستان کو جہاں رکھنا چاہتے تھے، وہیں رکھا کیوں کہ ان کی پالیسی میں اس وقت بھارت ان کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان کی جتنی بھی خدمت کرلے لیکن کوئی یہ نہ سمجھے کو وہ ہمیں ایک دم اونچا مقام دے دیں گے، حالانکہ ہمارے وزیر خارجہ ان کے پیر بھی پڑے اور شہباز شریف نے وہاں مانگا بھی کہ ہم مر گئے لٹ گئے، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا، وہ لوگ اپنی مرضی کے مطابق پالیسی بناتے ہیں جب کہ میرا بھی یہی کہنا ہے کہ ہمیں بھی اپنی مرضی کی پالیسی بنانی چاہیے اور اگر اپنے مفاد کے لیے ان کے سامنے کھڑا ہونا پڑے تو بالکل ہونا چاہیے کیوں کہ ہمیں لوگ پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لیے منتخب کرتے ہیں۔
پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے خلاف مہم چل رہی ہے
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے حکمران سمجھتے ہیں کہ اگر ہم امریکا کے سامنے جھک جائیں، ان کی جنگ میں شامل ہوجائیں، اپنے لوگ قربان کردیں تو شاید وہ ہمارے ساتھ اچھے ہوجائیں لیکن ایسا نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک عرصے سے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے خلاف ایک مہم چل رہی ہے اور مجھے یاد ہے انگلینڈ میں جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تب اسے اسلامک بم قرار دیا جاتا تھا لیکن کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ اسرائیل کا جو بم ہے وہ جیوئش بم ہے یا بھارت کا ہندو بم ہے، اور اس مہم کا اصل مقصد یہ تھا کہ مسلمان بہت غیر ذمہ دار لوگ ہیں لہذا ان کے ہاتھ اگر بم آگیا تو پوری دنیا کو خطرہ ہے۔
یہ لوگ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جارہے ہیں
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی بول ٹی وی پر سمیع ابراہیم کے پروگرام میں یہ بات کی تھی کہ امپورٹڈ حکومت نااہل ہے اور یہ پہلے بھی خزانہ خالی چھوڑ کرگئے تھے اور 2018 میں جس حالت میں یہ ملک ہمیں دے گئے تھے اور اپریل 2022 کو جب یہ آئے ہیں، تو صرف موازنہ کرلیں کہ ہم کیا چھوڑ گئے تھے جب تیل عالمی مارکیٹ میں آدھی قیمت پر تھا اور ہمیں اصل مشکل یہی درپیش تھی کہ تیل کی قیمت دگنی ہوگئی تھی اور اس کے باوجود ہم پاکستان کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے اور یہ کہاں چھوڑ کرگئے تھے، اب جیسے ہی یہ واپس آئے، ہماری مارکیٹ اور پیسہ نیچے جانا شروع ہوگئے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے اسٹیبلشمنٹ کو یہ سمجھایا بھی تھا کہ اگر آپ نے یہ تبدیلی آنے دی تو یہ لوگ سنبھال نہیں پائیں گے اور ہماری معیشت نیچے آجائے گی، شوکت ترین کو بھی بھجوایا کہ ان کو سمجھاؤ۔ میں نے کہا تھا کہ یہ لوگ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جارہے ہیں اور خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرجائے تو اس کے بعد ہمیں اس سے جو بھی نکالے گا وہ ہم سے بھاری قیمت مانگے گا اور یہ لوگ جو اسلامک بم کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، مجھے خطرہ یہ ہے کہ یہ لوگ ہم سے جو قیمت مانگیں گے ہماری نیشنل سیکیورٹی بالکل ختم ہوجائے گی۔
یہ بے شرم لوگ کہتے ہیں کہ ایسے سائفر آتے رہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ایسے سائفر تو آتے رہتے ہیں، ان لوگوں کو شرم نہیں آتی، اصل میں ان میں غیرت نہیں ہے، چونکہ ان لوگوں کو شرم نہیں آتی اور یہ سارے ملک کو ذلیل کرواتے ہیں، کسی بنانا ری پبلک میں ایسا نہیں ہوتا اور مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ان لوگوں نے اس کی تحقیقات ہی نہیں کروائی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو کبھی اس طرح کا بیان آیا؟ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایک دفعہ پاکستان کے خلاف بیان دیا کہ ہم افغانستان میں ڈبل گیم کھیل رہے ہیں تو میری ٹوئٹ ریکارڈ پر موجود ہے کہ وزیراعظم ہوتے ہوئے میں نے کیا جواب دیا تھا۔ اور جب آپ اپنے ملکی مفادات کا تحفظ کرتے ہیں تو وہ ممالک آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن جب آپ ان کے سامنے لیٹ جاتے ہیں تو وہ ڈومور کرواتے ہیں۔
یہ جب جب اقتدار میں آتے ہیں ملک مزید مقروض ہوجاتا ہے
معیشت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ مجھے کوئی حیرت نہیں ہے کیوں کہ اسحاق ڈار 1997 سے 1999 تک وزیر خزانہ رہا تو ملک کا کیا حال ہوا اور جب جب یہ آیا ہے ان کی دولت میں تو اضافہ ہوا ہے لیکن ملک مقروض ہوجاتا ہے اور مزید نیچے چلاجاتا ہے اور یہی کام انہوں نے 2018 میں کیا، یہ 20 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کرگئے۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے یہ لوگ اس ملک پر حکومت کررہے ہیں اور لوٹ رہے ہیں، بھارت ہم سے آگے نکل گیا، 1990 تک پاکستان بھارت سے معاشی طور پر آگے تھا لیکن 1990 کے بعد سے جب سے یہ دو چور آئے ہیں ، بھارت اور بنگلادیش بھی ہم سے آگے نکل گیا۔
لانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر میں لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ ہوگا اور اکتوبر میں ہی ہوگا، مجھے پتہ ہے یہ لوگ کیا کریں گے اس لیے میں نے پوری تیاری کررکھی ہے، اب ہم وہ پلاننگ کررہے ہیں کہ یہ ہمیں نہیں روک سکتے، اگر یہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیتے ہیں تو لانگ مارچ رک جائے گا۔
ان کا مقصد صرف کرپشن کیسز ختم کروانا اور مجھے نااہل کروانا ہے، یہ مجھے نااہل کرواکر پھر الیکشن کا اعلان کریں گے اور میں جلد سے جلد انتخابات چاہتا ہوں کہ کیوں کہ اس سے سیاسی استحکام آئے گا جب کہ نوازشریف کے ملک واپس آنے سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
across the world, when has Pakistan shown aggression esp post-nuclearisation? Equally imp,this
Biden statement shows total failure of Imported govt’s foreign policy & its claims of “reset of relations with US”? Is this the “reset”?This govt has broken all records for incompetence— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 15, 2022
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بطور سابق وزیراعظم میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس سب سے محفوظ جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہےتاہم پاکستان امریکا کی طرح جنگوں میں شامل رہا ہے نہ کسی ملک میں جارحیت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سوال کیا کہ امریکی صدر ہماری جوہری صلاحیت کے بارے میں اس غیرضروری نتیجے پر کس معلومات پر بنیاد پر پہنچے ہیں اور پاکستان نے کب جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے خاص طور پر نیوکلیئرائزیشن کے بعد؟۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی مکمل ناکامی اور اس کے “امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی” کے دعووں کو ظاہر کرتا ہے؟
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ میراخیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔
مکمل انٹریو دیکھنے کیلیے ویڈیو دیکھیں: