علامہ طاہر اشرفی کی قوم سے یومِ یکجہتی فلسطین میں بھرپور شرکت کی اپیل

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے ملک بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ کل (بروز جمعہ) فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے بھرپور انداز میں شریک ہوں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کورونا وبا کی احتیاطی تدابیر کو بھی اختیار کیا جائے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پورے ملک میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد خصوصی دعائیں کی جائیں گی اور قراردادیں منظور کی جائیں گی، اجتماعات بھی منعقد کیے جائیں گے۔

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں اور یہ جو کوششیں ہورہی ہیں اس حوالے سے پُر امید ہیں کہ کارگر ثابت ہوں گی، پہلا مرحلہ جنگ بندی کا ہے، یہ قتل و قتال خون بہانا بند ہو اور دوسرا مرحلہ ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

انہوں نے کہا کہ الاقصیٰ کل بھی ہماری تھی آج بھی ہماری ہے، القدس کل بھی ہمارا تھا آج بھی ہمارا ہے، کسی کو غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، یہ امت تمام تر کمزوریوں کے باوجود مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک منظم فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، جس طرح پاکستان کی قومی اسمبلی کے اندر حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی تمام جماعتوں نے مل کر یکجہتی کا اظہار کیا کل وزیر اعظم کی اپیل پر پورے ملک میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں تمام مذاہب اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے، کیوں کہ یہ انسانیت کے مسئلے کے ساتھ ہر انسان کو آواز بلند کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ امت کی کمزوری ہے لیکن پاکستان اسی امت کو متحد اور یکجا کرنے کے لیے کوشاں ہے، ہم ایک ایک دروازے پر جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) امت مسلمہ کی واحد متفقہ تنظیم ہے، ہم بنانے والے ہیں، اسی مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے اس کی بنیاد رکھی گئی تھی، اس کے لیے ہم تمام برادر اسلامی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ مزید بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ساتھیوں نے سوال کیا تھا کہ ہم چندہ بھیجنا چاہتے ہیں لیکن فلسطینی سفارت خانے کے مطابق انہیں ان کی حکومت کی جانب سے رقم وصول کرنے یا امداد لینے کی اجازت نہیں ہے جس پر میں نے انہیں کہا کہ مالی امداد سے ہٹ کر بھی ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ حکومت ایسا میکانزم دیکھ رہی ہے کہ جس میں امداد فلسطینیوں تک پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، عالم اسلام کی ایک مضبوط قوت ہے، ہمیں کیوں یہ خوف ہے کہ ہم بڑے کمزور ہیں، جب پاکستان سے آواز بلند ہوتی ہے تو پوری دنیا میں اس کا اثر ہوتا ہے اور وزیر خارجہ کے قافلے میں دیگر لوگ بھی شامل ہوئے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہماری بات کا اس لیے بھی زیادہ وزن ہے کہ پوری دنیا میں صرف دو ممالک سعودی عرب اور پاکستان وہ ممالک ہیں جن کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور معاشی کسی قسم کا بھی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 18 مئی کو قومی اسمبلی میں مسئلہ فلسطین پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ قائد حزب اختلاف نے جمعے کو فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منانے کی تجویز دی جس پر وزیراعظم نے بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جمعہ 21 مئی کو قوم کو آواز دے رہے ہیں فلسطینیوں کے ساتھ پرامن اور شائستہ طریقے سے اظہار یک جہتی کریں گے۔

واضح رہے کہ فلسطین میں تازہ کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں انتہا پسند یہودیوں نے رمضان کے مہینے کے آخری عشرے میں مسلمانوں پر حملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

ساتھ ہی یروشلم کے ضلع شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو گھروں سے جبری طور پر بے دخل کرنے کا واقعہ پیش آیا جس نے کشیدگی میں اضافہ کیا۔

10 مئی سے غزہ میں جاری اسرائیل کی بمباری سے 65 بچے، 39 خواتین سمیت 230 فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار 700 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں لگ بھگ 450 عمارتیں تباہ یا بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن میں 6 ہسپتال اور 9 بنیادی نگہداشت صحت مراکز شامل ہیں اور تقریباً 52 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرچکے ہیں۔