عدالت نے سابق چیئرمین نیب کیخلاف تحقیقاتی کمیشن بنانےکے معاملے پرحکمِ امتناعی میں توسیع کردی۔
لاہورہائیکورٹ میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف طیبہ گل کے الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
وفاقی حکومت نے ایک درخواست پرجواب جمع کروا دیا جس پرعدالت نے انکوائری روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی۔
عدالت نے کیس میں متاثرہ خاتون طیبہ گل کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرفریقین کے وکلا بحث کریں۔
جسٹس انوارحسین نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سمیت دیگرکی درخواستوں پرسماعت کی۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی درخواست میں جواب جمع کروادیا ہے۔
جسٹس انوار حسین نے کہا کہ آپ باقی کی درخواستوں میں بھی جواب جمع کروادیں۔ کیا یہ درخواستیں ایک ہی نوعیت کی ہیں اور یہ بتائیں کہ متفرق درخواست میں کیا ہے۔
وکلا نے جواب دیا کہ تمام درخواستیں ایک ہی نوعیت کی ہیں، متفرق درخواست طیبہ گل کے فریق بننے کی ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے وکیل نے استدعا کی کہ جواب کے لئے مہلت دے دیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اگراسی طرح انتقامی کارروائیوں پر انکوائریاں شروع ہونے کا سلسلہ جاری رہا تو کوئی افسر ایمانداری سےکام نہیں کرسکے گا۔
جسٹس انوار حسین نے ریمارکس دیے کہ یہ ساری میرٹ کی باتیں ہیں، جو شخص شکایت کنندہ ہے کیا اس کو نہ سنا جائے، وفاقی حکومت سے جواب منگوالیتے ہیں۔
صفدرشاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت سابق چیئرمین نیب کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے، سیاسی بنیادوں پر سابق چئیرمین نیب کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جارہا ہے۔ عدالت تشکیل دیے گئے تحقیقاتی کمیشن کو کالعدم قرار دے۔