فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز گِل پر تشدد کے خلاف عمران خان کل ایک بڑی ریلی کی قیادت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس کے بعد مرکزی سینئر نائب صدر تحریک انصاف فواد چوہدری نے اپنے بیان میں اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا۔
‘فواد چوہدری کی شہباز گِل پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت’
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آج تحریک انصاف کی سینئر قیادت کی بیٹھک ہوئی، اس بیٹھک میں انتہائی اہم فیصلے کئے گئے۔ ہم ڈاکٹر شہباز گِل پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، ڈاکٹر شہباز گِل کے حوالے سے موصول ہونے والی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر شہباز گِل پر جسمانی،ذہنی تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد بھی کیا گیا جبکہ ڈاکٹر شہباز گِل کو برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، تشدد کی حمایت کسی بھی شبعہ زندگی سے تعلق رکھنے والا انسان نہیں کر سکتا۔
‘تشدد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رپورٹس سامنے آچکی ہیں’
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تشدد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رپورٹس اور تصاویر سامنے آچکی ہیں،ان کو متعلقہ اداروں کے حوالے کیا جا رہا ہے، شہباز گِل پر تشدد کے خلاف عمران خان کل بروز ہفتہ ایک بڑی ریلی کی قیادت کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریلی چائینہ چوک اسلام آباد سے ایف نائن پارک تک نکالی جائے گی، ملک بھر میں تحریک انصاف کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کی تمام تنظیمیں کل مغرب کے وقت ریلیاں نکالیں گی۔
‘احتجاجی ریلیاں شہباز گِل پر تشدد کے خلاف نکالی جائیں گی’
فواد چوہدری نے کہا کہ تمام تنظیموں کی ریلیوں کی قیادت مقامی لیڈرشپ کرے گی اور عمران خان ان سے مخاطب ہونگے جبکہ یہ احتجاجی ریلیاں شہباز گِل پر تشدد اور آزادیِ اظہار رائے پر قدغن کے خلاف نکالی جائیں گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ پوری جماعت شہباز گِل کے ساتھ کھڑی ہے، یہ سیاہ رات جلد ختم ہوگی اور سحر ضرور ہوگی۔
‘جلسوں کا سلسلہ 10 ستمبر تک جاری رہے گا’
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے جلسوں کا مکمل شیڈول تیار ہے،اس پر تفصیلی حکمت عملی طے ہوئی، عمران خان 21 اگست کو راولپنڈی سے جلسوں کا آغاز کر رہے ہیں جبکہ جلسوں کا سلسلہ 10 ستمبر تک جاری رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ10 ستمبر سے پہلے اس حکومت کا خاتمہ ناگزیر ہے، نئے انتخابات کے ذریعے ہی پاکستان کو سیاسی استحکام دیا جا سکتا ہے۔