وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے معاشی نمو پر اپوزیشن کی تنقید اور تحفظات پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شرح نمو حقیقی اور آپ کے دور سے مختلف ہے جو بحرانوں اور خساروں پر نہیں کھڑی ہے۔
اپنے ایک مختصر ویڈیو بیان میں کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو یہ خبر دینا چاہتا ہوں جو پوری قوم کے لیے اچھی خبر ہے لیکن ان کے لیے بری خبر ہے اور وہ یہ ہے کہ اگلے سال پانچ فیصد اور اس سے اگلے سال 6 فیصد کی رفتار سے معیشت کو ترقی دلوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں یہ ترقی خسارے کے سر پر نہیں ہے، زراعت میں فائدہ ہو رہا ہے، بڑے پیمانے کی صنعت 9فیصد کے حساب سے ترقی کررہی ہے، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، آپ کے دور میں تو برآمدات کم ہو گئی تھی اور سروسز کے شعبوں میں بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔
حماد اظہر نے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ شرح نمو آپ کی نمو سے مختلف اور یہ بحرانوں اور خساروں پر نہیں کھڑی، یہ حقیقی معنوں میں لوگوں کی بہتری کی بنیاد پر کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک مہنگائی کی بات ہے تو پوری دنیا کھانے پینے کی اشیا سے متعلق مہنگائی کی لپیٹ میں ہے اور ہم اس کا مقابلہ کررہے ہیں لیکن میں آپ کو یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب آپ حکومت چھوڑ کر گئے تھے تو افراط زر کی شرح موجودہ سطح سے کچھ مختلف نہیں تھی۔ وفاقی وزیر نے حزب اختلاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بند کردیں اور پوری قوم خوش ہے کہ معیشت اب ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آپ جس دیوالیے کے قریب اس معیشت کو چھوڑ گئے تھے اور بارودی سرنگیں بچھا کر گئے تھے، اس سے ہم نے بچا لیا ہے، تو یہ پوری قوم کے لیے اچھی خبر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ محب وطن ہیں تو آپ کو بھی اس پر خوشیاں منانی چاہئیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ آپ گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ 22 مئی کو وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے رواں مالی سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح 4 فیصد رہنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسی دوران نیشل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) نے اپنے اعلامیے میں معاشی شرح نمو 3.9 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔
تاہم اپوزیشن ان حکومتی اعدادوشمار کو من گھڑت اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دے رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس دعوے پر حکومت کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں بہتری بتانا عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، اعداد و شمار میں ہیر پھیر سے حکومت کی انا کو تو تسکین حاصل ہوسکتی ہے مگر عوام کا پیٹ نہیں بھر سکتا ہے’۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مہنگائی 13 فیصد سے زائد ہے جبکہ گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی، ملک میں 50 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ 2 کروڑ افراد انتہائی غربت میں گزارا کررہے ہیں، کامیاب معیشتوں میں افراطِ زر کم اور ملازمتوں کی شرح بلند ہوتی ہے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر منصوبہ اسد عمر نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شرح نمو اچانک نہیں بڑھی بلکہ اس بارے میں 2 سال پہلے ہی بتادیا تھا اور پلاننگ کمیشن نے آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے ۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے معیشت کا جو حشر کیا اس کے نتیجے میں معاشی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں مالی سال ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اب تک ریکارڈ 4 ہزار 143 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرلیا گیا ہے، یہ تاریخی کامیابی وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت کی دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کے باعث حاصل ہوئی۔
وفاقی وزیر کے اس بیان پر مسلم لیگ (ن) نے حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ وہ 2018 کے معاشی اشاریوں سے موازنہ جاری کرے جب ان کی حکومت کا دور موجودہ اشاریوں کے ساتھ ختم ہوا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کی نااہل اور جھوٹی حکومت نے معیشت تباہ کردی اور اب اپنی تباہی کو چھپانے کے لیے بےشرمی سے جھوٹ بول رہی ہے، یہ جھوٹ اس حکومت کے لائے معاشی بحران کو ختم نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی حکومت نے موجودہ مالی سال کا ساڑھے 4 ہزار ارب روپے ٹیکس کا ہدف حاصل نہیں کیا، یہ 5 ہزار 800 ارب روپے کا ہدف مقرر کرکے کس کو بیوقوف بنا رہے ہیں’۔