سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو محکمانہ امتحانات پاس کرنے کا چانس تین سے بڑھا کر پانچ کرنے اوربیوروکریسی کے رویے کی بہتری کے لیے “انسانیت سکھینے ” کا مضمون رکھنے کی سفارش کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا چئیرمین رانا مقبول کی زیر صدرات اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سیکشن افیسر کی پروموشن کے امتحانات کے رولز پر کمیٹی کو پبلک سروس کمیشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکشن آفیسر کی پروموشن کا امتحان طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے جس میں امتحانات میں ایک کو مضمون کے انتخاب کرنے کی چوائس ڈی جاتی ہے ۔
بیوروکریسی کے رویے کی بہتری کے لیے چیرمین کمیٹی نے “انسانیت سکھینے ” کا مضمون رکھنے کی سفارش کر دی ہےاورافسران کے رویے کی اخلاقیات “behavioural ethic کا بھی امتحان رکھا جائے۔افسران اور بیوروکریسی کو “انسانیت” سکھینے کی اصل ضرورت ہے۔درست بات کرنے سمیت بیوروکریسی کے خلاف لاکھوں شکایات ہیں۔بیوروکریسی کے لیے سب سے بڑی سائنس “،انسانیت “کی ہونی چاہیے ۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ بلک سروس کمیشن کے امتحانات میں “Behavioural Ethic ” کا مضمون لازمی قرار دیا جائے۔
اس موقع پر کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ سروس کلاس کی پروموشن کا امتحان تین چانس پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے۔
پبلک سروس کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس کے گزشتہ دو سال کے دوران صرف دو فی صد امیدوار کامیاب ہوئے۔قومی سطح پر نظام کا فرق ایس ایس میں دکھائی دیتا ہے ۔پنجاب کا کوٹہ مکمل ہو جاتا ہے ،بلوچستان کا خالی رہی جاتا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم نے سی ایس ایس میں فل نہ ہونے کوٹے پر دوبارہ امتحان لینے کی اجازت دی ہے۔
اسکے علاوہ کمیٹی نے سفارش کی کہ محکمانہ امتحانات پاس کرنے کا چانس تین سے بڑھا کر پانچ کیا جائے جس پر رکن کمیٹی سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ میں کمیٹی کی تجویز سے متفق نہیں ہوں جو سرکاری ملازم تین بار بھی محکمانہ امتحان پاس نہ کر سکا تو کیا کرے گا ۔