سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے جواب مانگ لیا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو کہاں سے اور کس نے گرفتارکیا ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین محسن عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر فیصل سلیم رحمان، فوزیہ ارشد، مولا بخش چانڈیو، سیف اللہ ابڑو، شہادت اعوان ، ولید اقبال اور روبینہ خالد موجود تھے ۔
کمیٹی نے وزارت سے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کے بارے میں استفسار کیا اور سینیٹر کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے وزارت پر وقت پر ایجنڈے کی کاپی نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ابھی تک سرکاری سطح پر اطلاع نہیں کہ کس نے گرفتار کیا،سینیٹر سیف اللہ نیازی کو کسی سرکاری ایجنسی نے گرفتار نہیں کیا۔
پی پی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اگر سرکاری ایجنسی نے نہیں کیا تو یہ اور تشویشناک ہے، اگر کوئی غلطی بھی کی ہو تو اعتماد میں لیں،چیئرمین سینیٹ کو آگاہ نہیں کیا ،سیکرٹری داخلہ اطلاع لیں،ابھی اٹھایا، کہیں تورا بورا تو نہیں لے کر گئے یہیں اسلام آباد میں ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کی لوکیشن پتہ کر کے بتائیں،سینیٹر سیف اللہ نیازی نے 26 سال صاف سیاست کی۔
سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کے خلاف ریڈ پر انکوائری استحقاق اور سب کمیٹی میں زیر التوا ہے۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ سینیٹ کے احاطے سے ہمارا بھائی اٹھایا جاتا ہے یہ بہت تشویشناک ہے،چیئرمین سینیٹ کو بھی سیف اللہ نیازی کی گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ کے حکام کو ہدایت کی کہ آدھے گھنٹے میں پتہ کریں سینیٹر سیف اللہ کو کس نے گرفتار کیا ہے، کمیٹی کا اجلاس آدھے گھنٹے بعد ہوگا۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں پتہ نہیں ہے سینٹر سیف اللہ کہاں ہیں کس نے اٹھایا ہے، تمام متعلقہ جگہوں سے رابطہ کیا ہے مگر کسی نے گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم نے وزارت کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے جہاں سینیٹر غائب ہوگیا مگر اس کا پتہ نہیں چل رہا کہ کہاں ہے۔ اگر سینیٹر کا جواب نہیں دیا جارہا تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ کے حوالے سے شام تک معلومات دے دوں گا۔
کمیٹی نے وزارت داخلہ کے کہنے پر حکومتی بل کریمنل لاء ترمیمی بل 2022 وزارت کی مخالفت کی وجہ سے موخر کردیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر یہ بل پاس نہیں ہوا تواس کی وجہ سے جی ایس پی پلس کا مسئلہ ہوسکتا ہے جبکہ کمیٹی نے ٹارچر اینڈ کسٹوڈین ڈیٹھ (روک تھام اور سزا)بل 2022 اتفاق رائے سے پاس کرلیا ۔
اس کے ساتھ سینیٹر روبینہ خالد نے کریمنل لا ء (ترمیمی)بل کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ سائبر کرائم اور بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے حوالے سے یہ بل ہے۔کمیٹی نے بل وزارت قانون کو جائزہ کے لیے بھیج دیا۔