وزارت جنگلات سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مصروف ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر جنگلات سید عباس علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سفاری، چھانگا مانگا میں باؤنڈری وال، سیکیورٹی کیمرہ سسٹم منظم کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر، سفاری پارک، جلو پارک، چھانگا مانگا سمیت دیگر سائٹس کے دوروں پر کئی امور میں بہتری کی ضرورت کو محسوس کیا گیا ہے۔
وزیر جنگلات نے کہا کہ ان مقامات پر جانوروں کی بریڈنگ نہ ہونے پر مجھے سخت تشویش ہوئی اور اس کوتاہی پر رپورٹ طلب کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر خاص دن پر ٹارگٹڈ شجر کاری کا بھی سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی اثرات کا تخمینہ فی الوقت لگانا مشکل ہے تاہم یہ طے ہے کہ نقصان بہت بڑا ہے جس کا ازالہ کرنے کیلئے خاصا وقت درکار ہو گا۔
واضح رہے کہ سیلاب کے باعث ریلوے کی پٹڑیاں بھی متعدد جگہوں سے اکھڑ گئی ہیں، زیادہ تر ریلوے ٹریک سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے علاقوں میں متاثر ہوئے ہیں۔
لاہور اور کراچی سے پورے ملک کو جانے والے 12 لاکھ 46 ہزار مسافر متاثر ہوئے جبکہ مال برادر ٹرینیں نہ چلنے سے تاجروں کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ریلوے کا ٹرین آپریشن مزید 2 روز تک بند رہے گا، مال بردار ٹرینوں کا آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
ریلوے ترجمان نے کہا کہ لاہور سے راولپنڈی روزانہ 5 ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں، لاہور سے فیصل آباد اور ملتان ٹرین جا رہی ہے، لاہور کراچی سے چلنے والی تقریبا 170 سے زائد میل، ایکسپریس اور پسنجر ٹرینوں کا آپریشن معطل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔