وفاقی وزیر برائے موسمیات شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں شیری رحمان نے کہا کہ عالمی بینک نے سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے۔
گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں اب صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ ڈینگی اور ملیریا کے ساتھ دیگر وبائی امراض بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔2/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) October 10, 2022
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ عالمی بینک نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مزید 90 لاکھ لوگ غربت میں چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی دنیا کو اپیل کر چکے ہیں کہ زمین پر نقصانات کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے، گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔
‘ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کررہے ہیں’
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں اب صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے، ڈینگی اور ملیریا کے ساتھ دیگر وبائی امراض بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ابھی ہم نے سیلاب زدگان کو اپنی علائقوں میں واپسی کے ساتھ ان کی بحالی پر کام کرنا ہے۔ 7.9 ملین بے گھر لوگوں کی بحالی کیلئے ہمیں وسائل درکار ہیں۔ عالمی دنیا کو اس انسانی بحران کے وقت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کیلئے آگے آنا چاہیے۔ 3/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) October 10, 2022
شیری رحمان نے کہا کہ ابھی ہم نے سیلاب زدگان کو اپنی علاقوں میں واپسی کے ساتھ ان کی بحالی پر کام کرنا ہے، 7.9 ملین بے گھر لوگوں کی بحالی کیلئے ہمیں وسائل درکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی دنیا کو اس انسانی بحران کے وقت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کیلئے آگے آنا چاہیے۔
سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 40 ارب ڈالر تک نقصانات کا تخمینہ
عالمی بینک نے سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 40 ارب ڈالر تک نقصانات کا تخمینہ ظاہر کردیا۔
پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2022 میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں معاشی شرح نمو 5 فیصد کے بجائے 2 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ اخراجات بڑھنے اور ٹیکس ریونیو میں کمی کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث مہنگائی اور غربت کی شرح 4 فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ خوراک اور توانائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح 23 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں زراعت، صنعت اور سروسز سیکٹر کی پیداوار میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگلے سال سے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارے میں کمی متوقع ہے۔