عدالت نے سیلابی گزرگاہوں پرتجاوزات کےخلاف درخواست پرسماعت دوہفتوں کےلیےملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سیلابی گزرگاہوں پر تجاوزات کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ابھی سیلاب آیا ہوا ہے اور ہم انتظامیہ کو یہ کام کرنے کا کہہ دیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی سیلاب آرہا ہے، دیکھیں گڈو بیراج اور سکھر بیراج میں کتنی کیوسک پانی ہے؟ لوگ سیلاب میں الجھے ہوئے ہیں اور پوری مشینری کو یہاں بلا لیں؟
وکیل درخواست گزارایڈووکیٹ رفیق کلہوڑو نے مؤقف اپنایا کہ اگر تجاوزات ختم نہ ہوئیں تو سیلاب کے نقصانات بہت بڑھ جائیں گے۔
وکیل نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ نے 2010 کے سیلاب کے دوران تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا تھا جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ سیلاب کے نقصانات سامنے آنے دیں پھر دیکھیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سماعت دوہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔
این جی اوزکی رجسٹریشن اورفنڈزکے استعمال کی تفصیلات طلب کرنے کا معاملہ
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے این جی اوز کی رجسٹریشن اور فنڈز کے استعمال کی تفصیلات طلب کرنے کے معاملے پرسندھ ہائیکورٹ میں پائلرسمیت درجنوں این جی اوز کی حکومت کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
این جی اوز نے سندھ چیئرٹی رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2019اور وفاقی حکومت کی پابندیوں کو چیلنج کیا ہے جس پرعدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا کو دلائل کے لیے آخری مہلت دے دی۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے گئے تو حکم امتناعی واپس لے لیں گے۔
عدالت نے ستمبر کے دوسرے ہفتے میں وکلا سے دلائل طلب کرلیے۔
واضح رہے کہ عدالت نے حکومت کو درخواست گزار این جی اوز کے خلاف کارروائی سے روک رکھا ہے۔