پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام نے ملکی معیشت کو گھٹنوں کے بل کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جارہ کردہ بیان میں صدر مملکت کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سائفر پر صدر نے کیا کہا اور ن لیگ کے ترجمان صحافیوں نے کس طرح صدر کے بیان کو پیش کیا۔
سائفر پر صدر نے کیا کہا اور نون لیگ کے ترجمان صحافیوں نے کس طرح صدر کے بیان کو پیش کیا اس سے اندازہ لگا لیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں کہ سفید جھوٹ بولنے میں بھی ان لوگوں کو کوئ مسئلہ درپیش نہیں ، سیدھی بات ہے اگر عمران خان حکومت سازش سے نہیں ہٹائ گئ تو تحقیقات سے فرار کیوں؟ https://t.co/WWFrdkiQNS
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 11, 2022
انہوں نے کہا کہ اس سے اندازہ لگا لیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں کہ سفید جھوٹ بولنے میں بھی ان لوگوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سیدھی بات ہے اگر عمران خان حکومت سازش سے نہیں ہٹائی گئی تو تحقیقات سے فرار کیوں؟
یہ بھی پڑھیں؛ اسلامو فوبیا مسلمانوں کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، صدر مملکت
‘گروتھ ریٹ کی شرح 2 فیصد کا مطلب انتہائی بے روزگاری ہے’
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما نے اپنے ٹوئٹر پر معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی ابتر صورتحال کے حوالے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ انتہائی مایوس کن ہے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گروتھ ریٹ کی شرح دو فیصد کا مطلب انتہائی بے روزگاری ہے۔
معیشت کی ابتر صورتحال کے حوالے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ انتہائ مایوس کن ہے، Growth Rate کی شرح دو فیصد کامطلب انتہائ بیروزگاری ہے، مہنگائ میں مزید اضافہ اور بیروزگاری ایک خطرناک Combination ہے جو غربت میں تیزی سے اضافہ کرے گا، سیاسی عدم استحکام نے ملک کی معیشت کو گھٹنوں کے بل کردیا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 11, 2022
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی میں مزید اضافہ اور بے روزگاری ایک خطرناک مجموعہ ہے جو غربت میں تیزی سے اضافہ کرے گا۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سیاسی عدم استحکام نے ملک کی معیشت کو گھٹنوں کے بل کردیا ہے۔
سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 40 ارب ڈالر تک نقصانات کا تخمینہ
عالمی بینک نے سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 40 ارب ڈالر تک نقصانات کا تخمینہ ظاہر کردیا۔
پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2022 میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں معاشی شرح نمو 5 فیصد کے بجائے 2 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ اخراجات بڑھنے اور ٹیکس ریونیو میں کمی کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث مہنگائی اور غربت کی شرح 4 فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ خوراک اور توانائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح 23 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں زراعت، صنعت اور سروسز سیکٹر کی پیداوار میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگلے سال سے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارے میں کمی متوقع ہے۔